وَهُمْ يَصْطَرِخُونَ فِيهَا رَبَّنَا أَخْرِجْنَا نَعْمَلْ صَالِحًا غَيْرَ الَّذِي كُنَّا نَعْمَلُ ۚ أَوَلَمْ نُعَمِّرْكُم مَّا يَتَذَكَّرُ فِيهِ مَن تَذَكَّرَ وَجَاءَكُمُ النَّذِيرُ ۖ فَذُوقُوا فَمَا لِلظَّالِمِينَ مِن نَّصِيرٍ
اور وہ دوزخ میں چیخیں ماریں گے ۔ کہ اے ہمارے رب نکال کہ جو کچھ ہم کرتے تھے ۔ اس کے خلاف نیک عمل کریں ۔ کیا ہم نے تمہیں اتنی عمر نہ دی تھی کہ اس میں جو کوئی سوچنا چاہے سوچ لے ؟ اور تمہارے پاس ڈرانے والا آچکا تھا ۔ پس پیچھے کہ ظالموں کا کوئی (ف 1) مددگار نہیں۔
آج مکافات کا دن ہے (ف 1) وہ لوگ جنہوں نے دنیا میں اپنی عمر عزیز کے ہر لمحہ کو سرکشی اور تمرد میں گزارا ہے جب دوزخ میں گریں گے تو اس وقت چیخ چیخ کر کہیں گے کہ موالا ایک دفعہ اور ہم کو رستگاری عطا فرما ۔ یقینا اس کے بعد ہمارے اعمال ایسے نہیں ہونگے ۔ جیسے اب ہیں ۔ ہم کوشش کریں گے کہ تیری رضا کو حاصل کیا جائے ۔ جواب ملے گا کیا تم کو غوروفکر کے لئے اور تذکیروعبرت پذیری کے لئے کافی مہلت نہیں دی گئی ؟ اور تمہارے پاس اللہ کا نذیر بھی تو پہنچا تھا ۔ جس نے تفصیل کے ساتھ عقبی کی اہمیت کو بیان کیا تھا ۔ اور دنیائے دوں کے فنا کی طرف اشارہ کیا تھا ۔ آج تو مکافات کا دن ہے ۔ ایسے لوگ جنہوں نے دنیا میں کبھی آخرت کے متعلق غور نہیں کیا ۔ اور ہمیشہ ذہنی وفکری لحاظ سے اپنی عقل وتینیش پر ظلم کیا ہے ۔ آج سزا کے مستحق ہیں ۔ ان کے لئے کوئی مدد اور نصرت نہیں ہے ۔