سورة آل عمران - آیت 77

إِنَّ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللَّهِ وَأَيْمَانِهِمْ ثَمَنًا قَلِيلًا أُولَٰئِكَ لَا خَلَاقَ لَهُمْ فِي الْآخِرَةِ وَلَا يُكَلِّمُهُمُ اللَّهُ وَلَا يَنظُرُ إِلَيْهِمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا يُزَكِّيهِمْ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

جو لوگ خدا کے عہد پر اپنی قسموں پر حقیر قیمت (یعنی مول) خرید کرتے ہیں ‘ ان کا آخرت میں کچھ حصہ نہیں اور خدا ان سے نہ کلام کرے گا اور نہ قیامت کے دن ان کی طرف دیکھے گا اور نہ ان کو پاک کرے گا ، اور ان کے لئے دکھ دینے والا عذاب ہے ، (ف ٢)

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ٢) اس آیت میں بتایا ہے کہ حق فروشی چاہے کسی قیمت پر ہو ‘ اس کی حیثیت ثمن قلیل سے زائد نہیں ، سچائی اور صداقت کی محبت بجز اس کے اور کچھ نہیں کہ اسے مانا جائے اور اس کی تائید کی جائے ، وہ لوگ جو دنیوی مفاد کے لئے آخرت کو پس پشت ڈال دیتے ہیں اور دین مستقیم کی صداقتوں پر کان نہیں دھرتے ان کا عالم جودانی میں کوئی حصہ نہیں ، جس طرح انہوں نے اللہ کی آواز سنی اور پکارنے والے کی آواز پر توجہ نہ دی ‘ خدا بھی اس دن ان سے کوئی رعایت ومحبت کی گفتگو نہیں کرے گا اور انہیں ہر نوع کے مکالمہ شفقت سے محروم رکھے گا ، جس طرح انہوں نے آنکھیں رکھتے ہوئے خدا کے پھیلائے ہوئے دلائل وشواہد کو نہ دیکھا اور اندھے بن گئے ‘ اسی طرح وہ بھی انہیں نظرالتفات سے محروم رکھے گا اور قطعا ان کی طرف دھیان نہیں دے گا ، پھر جس طرح انہوں نے تزکیہ وتطہیر کی طرف کبھی التفات نہیں کیا ، اللہ تعالیٰ بھی مکافات کے طور پر انہیں پاکیزگی کا موقع نہیں دے گا اور وہ اپنے گناہوں کی غلاظتوں میں پھنسے ہوئے عذاب الیم سے دوچار رہیں گے ، حل لغات : ایمان : جمع یمنہ بمعنی قسم ۔ خلاق : حصہ ۔