يَعْمَلُونَ لَهُ مَا يَشَاءُ مِن مَّحَارِيبَ وَتَمَاثِيلَ وَجِفَانٍ كَالْجَوَابِ وَقُدُورٍ رَّاسِيَاتٍ ۚ اعْمَلُوا آلَ دَاوُودَ شُكْرًا ۚ وَقَلِيلٌ مِّنْ عِبَادِيَ الشَّكُورُ
وہ جنات اس کے لئے جو چاہتا بناتے تھے قلعے اور تصویریں اور لگن جیسے تالاب کے دیگیں چولہوں پر جمی ہوئیں ، اے آل داؤد شکرگزاری کرو اور میرے بندوں میں تھوڑے شکر (ف 2) گزار ہیں
حضرت سلیمان (علیہ السلام) کی شان وشوکت ف 2: حضرت داؤدکی ساری عمر مخالفین سے جہاد کرتے گزری ۔ انہوں نے اپنے وقت کے بڑے بڑے جیابرہ کو شکست دی ہے ۔ اور آئندہ شروفساد کو بالکل ختم کردینے کے لئے پوری حربی قوت کا استعمال فرمایا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ ان کے ذکر میں اسلحہ سازی کی خصوصیت کے ساتھ بیان فرمایا ہے ۔ اور اس کو واعملو صالحا سے تعبیر کیا ہے ۔ تاکہ معلوم ہوجائے ۔ کہ دشمنوں کو کچلنے کے لئے اسلحہ بنانا عمل خیر ہے اور مدنیت صحیحہ کی بہترین خدمت ہے *۔ حضرت سلیمان کا زمانہ امن کا زمانہ تھا ۔ اس لئے ان کے ذکر میں سامان شان وشوکت کی تفصیلات ہیں ۔ ارشاد ہے ۔ کہ جن ان کے مسخر تھے ۔ اور قصر شاہی اور معاہد کی تعمیر میں لگے ہوئے تھے ۔ محل کی زینت وآرائش کے لئے نقشے بھی وہ بناتے تھے ۔ اور بڑے بڑے کھانے پینے کے ظروف بھی ۔ تاکہ حضرت سلیمان کے شاہی دسترخان پر جتنے لوگ بھی آسکیں اتنی سمائی ہوجائے فرمایا : آل ونوہ سوچو ۔ تو اتابت الی اللہ کی وجہ سے تم کتنے بڑے بڑے رتبے دیئے گئے ہیں ۔ اور دنیا کی کتنی عظیم نعمتوں سے تم بہرہ ور ہو ۔ اور اس کے بعد اس حقیقت کا اظہار فرمایا ہے ۔ کہ منظم اور شاہانہ ٹھاٹ میں خدا پرستی کے جذبات تم جیسے لوگوں کے ساتھ ہی مخصوص ہیں ۔ ورنہ اکثریت کی حالت تو یہ ہے کہ جہاں ذرا آسودگی ہوئی ۔ غفلت کے کثیف حجابات دیدو لال پر چھاگئے ۔ ہوسکتا ہے اعملوا ال داؤد شکرا سے مراد یہ واقعہ ہو کہ حضرت سلیمان باوجود شاہانہ شان وشوکت کے کسی وقت بھی اللہ کو نہیں بھولے ۔ اور آسودگی اور فارغ البالی کی کسی منزل میں بھی انہوں نے اس کو فراموش نہیں کیا ۔ اور غرض یہ ہو کہ بائبل کی تردید کی جائے ۔ جہاں یہ لکھا ہے کہ سلیمان آخر وقت میں شرک میں مبتلا ہوگئے تھے ۔ معاذ اللہ *۔