سورة آل عمران - آیت 68

إِنَّ أَوْلَى النَّاسِ بِإِبْرَاهِيمَ لَلَّذِينَ اتَّبَعُوهُ وَهَٰذَا النَّبِيُّ وَالَّذِينَ آمَنُوا ۗ وَاللَّهُ وَلِيُّ الْمُؤْمِنِينَ

ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی

ابراہیم (علیہ السلام) کے ساتھ سب لوگوں سے (ف ٢) زیادہ مناسبت ان کو ہے جو انکے تابع تھے اور اس نبی اور مسلمانوں کو ہے اور اللہ دوست ہے مسلمانوں کا ۔

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

(ف2) اس آیت میں بتایا ہے کہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) سے اختصاص رکھنے والے تم نہیں ہو ، بلکہ وہ لوگ جنہوں نے ان کی اطاعت کی اور یہ نبی ہیں جو انکے مسلک کی تشریح کر رہے ہیں اور تمام مسلمان ہیں جو رہتی دنیا تک تو حید کے علمبردار رہیں گے ۔ اللہ کن کو دوست رکھتا ہے ؟ ﴿وَاللَّهُ وَلِيُّ الْمُؤْمِنِينَ﴾کہہ کر یہ بتایا ہے کہ خدا کی دوست اور محبت صرف مسلمانوں کے حصہ میں آئی ہے ، اس کی رحمتوں انعاموں کے مستحق صرف رب کعبہ کے پرستار ہیں ، مگر اس وقت جب ان کے دل واقعی ماسوی اللہ سے متنفر ہوں اور اللہ تعالیٰ پر بھروسہ اور ایمان ہو ۔ حل لغات : حَنِيف: عام روش سے الگ چلنے والا ، لوگوں کے مزعومات کا ساتھ نہ دینے والا ۔