سورة الأحزاب - آیت 49

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا نَكَحْتُمُ الْمُؤْمِنَاتِ ثُمَّ طَلَّقْتُمُوهُنَّ مِن قَبْلِ أَن تَمَسُّوهُنَّ فَمَا لَكُمْ عَلَيْهِنَّ مِنْ عِدَّةٍ تَعْتَدُّونَهَا ۖ فَمَتِّعُوهُنَّ وَسَرِّحُوهُنَّ سَرَاحًا جَمِيلًا

ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی

مومنو ! جب تم ایماندار عورتوں سے نکاح کرو پھر تم انہیں ہاتھ لگانے سے پہلے طلاق دیدو تو تم کو ان پر عدت بیٹھانے کا کچھ حق نہیں کہ ان سے شمار عدت پوری کراؤ۔ سو تم انہیں کچھ فائدہ دو اور اچھی (ف 1) طرح سے رخصت کردو۔

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

(ف 1)اس آیت کی قبل کی آیات میں حضور (ﷺ) کو بتلایا گیا تھا کہ آپ کے تعلقات آپ کے حرم کے ساتھ کس طرح کے ہونے چاہئیں ۔ اور اس میں یہ بتایا کہ خود مومنین اپنے سامنے کیا لائحہ عمل رکھیں۔ ارشاد ہے کہ اگر تم عورت کو مساس سے قبل طلاق دے دو تو ان پر عدت واجب نہیں ۔ اور تمہارے لئے یہ موزوں ہے کہ ان کو جب رخصت کرو تو کچھ مال ومتاع دے کر اور اس طرح کہ اس کو جمیل کہا جاسکے ۔ یعنی جب یہ عورت جس کے ساتھ تمہارے تعلقات زیادہ گہرے نہیں ہیں ۔ تمہارے التفات کی اس درجہ مستحق ہے کہ اس کو عزت واحترام کے ساتھ چھوڑنا لازم ہے ۔ تو پھر ان عورتوں کے ساتھ تمہارا حسن سلوک کس درجہ کا ہونا چاہئے جو تم سے وابستہ ہیں ۔ اور تمہاری محبت میں سرشار ہیں ۔ اسلام اصل میں یہ چاہتا ہے کہ مسلمان کے تعلقات جس طرح اس کے خدا کے ساتھ اچھے ہوں اسی طرح مخلوق کے ساتھ بھی وہ عمدگی کا برتاؤ کرے اور بالخصوص اس جنس لطیف کے ساتھ تو بدرجہ غایت مروت واحسان کی ضرورت ہے ، حتیٰ کہ اگر اس کو چھوڑ دینے پر بھی بحالت مجبوری ہوجائے تب بھی اسے بدنام اور ذلیل نہ کرے بلکہ عزت واحترام کے ساتھ پیش آئے ۔ اور یہ بتادے کہ میں نے جو جدالی اور علیحدگی اختیار کی ہے وہ محض اس بناء پر کہ ہماری آپس میں نہیں نبھ سکی ۔ ورنہ میں تمہارے ساتھ کسی بدسلوکی کو روا نہیں رکھتا ۔ اور تمہیں بہرحال لائق عزت سمجھتا ہوں ۔ حل لغات : فَمَتِّعُوهُنَّ۔ متاع سے ہے۔