سورة الأحزاب - آیت 46

وَدَاعِيًا إِلَى اللَّهِ بِإِذْنِهِ وَسِرَاجًا مُّنِيرًا

ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی

اور خدا کی طرف اس کے حکم سے بلانے والا اور روشن (ف 1) چراغ۔

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

حضور (ﷺ) کے چار منصب (ف 1)اس آیت میں جناب رسالت مآب کے چار منصب بیان کئے گئے ہیں ۔ (1) آپ شاہد ہیں یعنی جو کچھ کہتے ہیں اور جس چیز کو پیش کرتے ہیں وہ آپ کا وجدانی تجزیہ ہے کیونکہ آپ حق وصداقت کی منزل تک عقل واستدلال کی راہوں سے نہیں پہنچتے ہیں بلکہ مشاہدہ واحساس کے ذریعے آپ نے رسائی حاصل کی ہے ۔ (2) حضور (ﷺ) سے پہلے جس قدر انبیاء مبعوث ہوئے ان کے اسلوب بیان پر یا تو بشارت کا رنگ غالب تھا یا انداز کا ۔ یا تو ان کے پیغام کا غالب حصہ یہ ہو تاکہ وہ لوگوں کو خدا کی بادشاہت کی خوشخبری سنائیں اور یا گناہ کے عواقب سے آگاہ کریں مگر حضور بیک وقت بشیر اور نذیر تھے ۔ آپ نے ایک ہی وقت میں تناسب کے ساتھ فتح وکامرانی کا مژدہ بھی سنایا ہے ۔ اور خدا کے عذاب کی دھمکی بھی دی ہے۔ آپ نے ایک ساتھ مومنین کو رفعت وار تقاء کی منزلوں پر گامزن بھی فرمایا ہے ۔ اور مخالفوں کو موت کے گھاٹ بھی اتارا ہے ۔ یعنی آپ میں جمال اور جلال کا بہترین توازن تھا ۔ (3) آپ کی مرکزی تعلیم یہ تھی کہ مخلوق کو خالق کی چوکھٹ پر جھکا دیا جائے اور عملاً دنیا کو شرک کی آلائیشوں سے پاک کردیا جائے ۔ اس لئے آپ داعی الی اللہ تھے ۔ (4) سراج منیر ہونے کے معنی یہ ہیں کہ آپ کا سلسلہ فیض تمام انبیا سے زیادہ وسیع ہے ۔ اور آپ اس قابل ہیں کہ دل کی قندیلوں کو روشن کرنے کے لئے آپ سے کسب ضو کیا جائے ۔