سورة البقرة - آیت 28

كَيْفَ تَكْفُرُونَ بِاللَّهِ وَكُنتُمْ أَمْوَاتًا فَأَحْيَاكُمْ ۖ ثُمَّ يُمِيتُكُمْ ثُمَّ يُحْيِيكُمْ ثُمَّ إِلَيْهِ تُرْجَعُونَ

ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی

تم کیونکر انکار کرسکتے ہو اللہ کا ، حالانکہ تم مردے تھے ، اس نے تمہیں جلایا ، پھر وہ تمہیں مار ڈالے گا پھر وہی تم کو زندہ کریگا ، پھر تم اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے۔ (ف۲)

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

(ف2) ان آیات میں اللہ تعالیٰ نے یہ بتایا ہے کہ زبان سے تو اللہ تعالیٰ کا انکار کیا جا سکتا ہے ، مگر حقیقتا انکار ممکن نہیں ، جب تک موت وحیات کا ہمہ گیر قانون موجود ہے اور فنا وزیست کے واقعات سے بہرحال مفر نہیں ‘ اس وقت تک ایک زبردست حی وقیوم خدا پر ایمان ضروری ہے ۔ پھر جب ہم یہ دیکھتے ہیں کہ کائنات کی تمام چیزیں انسان کے لئے پیدا کی گئی ہیں ، آفتاب سے لے کر ذرہ تک اور ذرہ سے پہاڑ تک سب اسی کے لئے زندہ ومصروف عمل ہیں ، تو ہمیں واشگاف طور پر معلوم ہوجاتا ہے کہ اس سارے نظام آفادہ کے پس پردہ کوئی رحمن ورحیم کرم فرما ہے ۔ ﴿خَلَقَ لَكُمْ مَا فِي الْأَرْضِ جَمِيعًا﴾ سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ انسان ساری کائنات کا مخدوم و مقصد ہے ۔