سورة الأحزاب - آیت 33

وَقَرْنَ فِي بُيُوتِكُنَّ وَلَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاهِلِيَّةِ الْأُولَىٰ ۖ وَأَقِمْنَ الصَّلَاةَ وَآتِينَ الزَّكَاةَ وَأَطِعْنَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ ۚ إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّهُ لِيُذْهِبَ عَنكُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيرًا

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور اپنے گھروں میں ٹھہری رہو (اپنا بناؤ سنگار) دکھاتی نہ پھرو جیسے زمانہ جاہلیت میں دکھاتے پھرنے کا دستور تھا ۔ اور نماز قائم رکھو اور زکوٰۃ دیتی رہو اور اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اطاعت کرو ۔ اے گھروالو اللہ یہی چاہتا ہے کہ تم سے ناپاکی دور کرے اور تمہیں خوف صاف کرے (ف 1)

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

ف 1: اسلامی نقطہ نگاہ سے عورتوں اور مردوں کی تگ ودو کے لئے دو الگ الگ دائرے ہیں ۔ مردوں کے لئے گھر سے باہر کی دنیا میں دلچسپی ہے ۔ اور عورتوں کے لئے انتظام خانہ داری کے مسائل ہیں ۔ مرد اس لئے پیدا کیا گیا ہے ۔ کہ وہ دنیت صالحہ کے لئے بہترین ثقافت کی تعمیر کرے ۔ اور عورت اس لئے پیدا کی گئی ہے ۔ کہ وہ اپنی آغوت میں ایسے بچوں کی تربیت کرے جو آئندہ نسل کے لئے فخر ومباہات کا باعث ہوسکیں ۔ دونوں کے لئے بالکل جدا جدا میدان عمل موجود ہیں اور یہ وہ نظریہ ہے جس کو یورت نے بالآخر ہر ار خرابی کے بعد تسلیم کرلیا ہے ۔ اور جس پر تمام نوع انسانی کی سعادتوں کا مدار ہے *۔ قرآن حکیم فرماتا ہے ۔ اے عورتو ! تم اپنے گھروں میں وقار وحشمت کے ساتھ جمی بیٹھی رہو ۔ اور اپنی دوڑ ودھوپ کو صرف تدبیر منزل کے مسائل کو سلجھانے کے لئے وقف کردو ۔ تمہاری جگہ دفتروں اور ایوانوں میں نہیں ہے ۔ تم اپنے گھروں کی رونق اور روشنی ہو آرائش محفل غیر ہونے سے تم سعادت انسانی کو ختم کردوگی اور خود اپنی نسائی خصوصیات کھودوگی ۔ ولا تبرجن تبرج الجاھلیۃ الاولی سے مراد یہ ہے کہ ضروریات مدنیہ کے لئے حرکت کرنا ممنوع نہیں ہے ۔ تم گھروں میں محصور نہیں ہو ۔ کہ ابداً ابداً گھروں سے قدم باہر نہ رکھ سکو ۔ بلکہ تمہاری توجہات کا نصب العین گھر کی زینت وآرائش ہونا چاہیے ۔ اور جب گھروں سے باہر نکلو ۔ تو حسن وجمال کے تیروکمان سے مسلح ہوکر نہ نکلو ۔ اور جاہیت اولیٰ کی طرح عریانی کا مظاہرہ نہ کرو ۔ بلکہ اسلامی آداب کو ہمیشہ ملحوظ رکھو * آیت تطہیر میں یہ بات محلوظ رہے کہ اولاً اور اصالتاً صرف ازواج مطہرات مراد ہیں ۔ اور دوسرے لوگ اس میں محض ثانوی طور پر ہیں کیونکہ سیاق کا یہی تقاضہ ہے ۔ کہ خود لفظ اہل بیت کا پہلا استعمال ہمیشہ بیوی کے لئے ہوتا ہے اور دوسروں کو باقیع اس میں شامل کرلیا جاتا ہے ۔ حل لغات :۔ الرجس ۔ اخلاقی معائب * والجمھۃ ۔ سنت *۔