سورة آل عمران - آیت 64

قُلْ يَا أَهْلَ الْكِتَابِ تَعَالَوْا إِلَىٰ كَلِمَةٍ سَوَاءٍ بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمْ أَلَّا نَعْبُدَ إِلَّا اللَّهَ وَلَا نُشْرِكَ بِهِ شَيْئًا وَلَا يَتَّخِذَ بَعْضُنَا بَعْضًا أَرْبَابًا مِّن دُونِ اللَّهِ ۚ فَإِن تَوَلَّوْا فَقُولُوا اشْهَدُوا بِأَنَّا مُسْلِمُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

کہہ اے اہل کتاب ایک بات کی طرف آؤ ، جو ہم میں اور تم میں برابر ہے کہ ہم خدا کے سوا کسی کی عبادت نہ کریں اور کسی کو اس کا شریک نہ بنائیں ، اور ہم سے کوئی کسی کو خدا کے سوا پروردگار نہ ٹھہرائے پھر اگر وہ منہ موڑیں تو تم یوں کہو کہ تم گواہ رہو کہ ہم فرمانبردار ہیں (ف ١)

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

دعوت اتحاد : (ف ١) قرآن حکیم دنیا سے تفریق واختلاف کو مٹانے آیا ہے وہ چاہتا ہے کہ ساری دنیا کو ایک مرکز پر لا کھڑا کرے اور جتنے فتنے تشدد وافتراق کی وجہ سے بپا ہیں یکسر محو ہوجائیں اور اگر یہ نہ ہو سکے تو بھی تعصبات ختم ہوجائیں مہمات مسائل پر اتفاق ہوجائے اور کم از کم چند چیزیں ایسی مسلمانہ میں سے ہوں جس پر دنیا کے تمام انسان متفق ہوں ، کتنا سچا اور مقدس مسلک ہے ، اس آیت میں اسی دعوت اتحاد کی تشریح ہے ، اہل کتاب کے ہر دو فرقوں کو مخاطب کرکے فرمایا ہے کہ آؤ ہم دونوں مسلمات پر اتفاق کریں اور وہ یہ ہیں کہ ایک اللہ کی پرستش کریں ، کسی دوسرے کو عبادت اور پرستش کے قابل نہ سمجھیں اور اپنے جیسے انسانوں کو (آیت) ” اربابا من دون اللہ “ تصور نہ کریں ، ایک خدا کی بادشاہت ہو اور وہ ایک ہیہو جو ساری دنیا کا رب ٹھہرے ۔ حل لغات : القصص : بیان ، بات ، قصہ ، معاملہ ، تعالوا : آؤ ۔