سورة الأحزاب - آیت 14

وَلَوْ دُخِلَتْ عَلَيْهِم مِّنْ أَقْطَارِهَا ثُمَّ سُئِلُوا الْفِتْنَةَ لَآتَوْهَا وَمَا تَلَبَّثُوا بِهَا إِلَّا يَسِيرًا

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور اگر وہ (کفار) شہر میں اس کے اطراف سے ان پر گھس آتے پھر ان سے فتنہ برپا کرنے کو کہا جاتا ۔ تو وہ ضرور فتنہ پربا کرتے اور اپنے گھروں میں تھوڑی دیر ٹھہرتے

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

دنیوی زندگی عارضی ہے ف 2: فرمایا ہے کہ اگر تم ازراہ بزل بھاگ جاؤ گے ۔ تو پھر کیا ہوگا کیا ہمیشہ ہمیشہ تم زندہ رہو گے ۔ کیا پھر کبھی نہیں مرو گے ۔ کیا تم یہ سوچتے ۔ کہ یہ زندگی بظاہر طویل نظر آنے کے بہت کوتاہ اور قصیر ہے ۔ موت کا ایک دن مقدر اور معین ہے پھر جب ہر صورت میں مرنا ہے تو ان چند دنوں کی عارضی زندگی کو کیوں ٹھکراتے ہو ۔ عاجل کا نفع تمہارے سامنے ہے ۔ اور آجل کی بہرہ اندوزی سے محروم ہو ۔ یہ کہاں کی عقل مندی اور دانائی ہے کہ حیات چند روزہ کے عرض ابدی زندگی کو بیج ڈالا جائے ۔