وَإِذْ قَالَت طَّائِفَةٌ مِّنْهُمْ يَا أَهْلَ يَثْرِبَ لَا مُقَامَ لَكُمْ فَارْجِعُوا ۚ وَيَسْتَأْذِنُ فَرِيقٌ مِّنْهُمُ النَّبِيَّ يَقُولُونَ إِنَّ بُيُوتَنَا عَوْرَةٌ وَمَا هِيَ بِعَوْرَةٍ ۖ إِن يُرِيدُونَ إِلَّا فِرَارًا
اور جب ان میں سے ایک گروہ نے کہا کہ اے مدینہ والو تمہارے لئے کوئی ٹھکانا نہیں ، سو پھر چلو اور ایک فریق ان میں سے نبی سے رخصت مانگتا تھا ۔ کہتے تھے کہ ہمارے گھر کھلے پڑے ہیں اور حالانکہ وہ ہرگز کھلے پڑے نہ تھے ان کا ارادہ صرف بھاگنے کا تھا۔
منافقین کا شرو فساد سے شغف (ف 1)غرض یہ ہے کہ منافقین جو جہاد سے جی چراتے ہیں اور یہ کہہ کر پیچھا چھڑاتے ہیں کہ ہمارے گھر غیر محفوظ ہیں ۔ تو یہ عذرات نیک نیتی پر مبنی نہیں ۔ بلکہ وہ محض بھاگنا چاہتے تھے ۔ یہ بات نہیں کہ ان میں لڑنے کی قوت نہیں بلکہ اصل بات یہ ہے کہ یہ لوگ اسلام کا ساتھ نہیں دینا چاہتے ۔ ورنہ یہی لوگ جواب معذرت کررہے ہیں اور جہاد میں شریک نہیں ہونا چاہتے اگر یہ دیکھیں کہ ہمارے مسلک کے لوگ مدینہ میں آگھسے ہیں اور ہماری اعانت کے طالب ہیں ۔ تو بڑی گرم جوشی کے ساتھ ان کے ساتھ آمادہ ہونے کا خیال ہو ۔ اور نہ پست ہمتی کا فرمایا کہ اس سے قبل تم عہد کرچکے ہو کہ اب آئندہ کبھی پیٹھ نہیں دکھائیں گے ۔ اور مسلمانوں کے ساتھ ہوکر اعداد دین کا مقابلہ کریں گے پھر آج تمہیں کیا ہوگیا کہ اس نوع کے بہانے پیش کرکے وعدہ خلافی پر آمادہ ہو ۔ حل لغات : يَثْرِبَ۔ نام مدینہ منورہ مُقَامَ۔ مقاومت کا موقع عَوْرَةٌ۔ خالی