النَّبِيُّ أَوْلَىٰ بِالْمُؤْمِنِينَ مِنْ أَنفُسِهِمْ ۖ وَأَزْوَاجُهُ أُمَّهَاتُهُمْ ۗ وَأُولُو الْأَرْحَامِ بَعْضُهُمْ أَوْلَىٰ بِبَعْضٍ فِي كِتَابِ اللَّهِ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُهَاجِرِينَ إِلَّا أَن تَفْعَلُوا إِلَىٰ أَوْلِيَائِكُم مَّعْرُوفًا ۚ كَانَ ذَٰلِكَ فِي الْكِتَابِ مَسْطُورًا
نبی کا مسلمانوں پر ان کی جانوں سے زیادہ لگاؤ ہے اور اس کی عورتیں ان کی مائیں ہیں ، اور رشتہ دار اللہ کی کتاب کے مطابق مومنین (ف 2) اور مہاجرین سے زیادہ ایک دوسرے کا لگاؤ رکھتے ہیں ۔ مگر یہ کہ تم اپنے دوستوں سے کچھ احسان کرنا چاہو ۔ یہ کتاب میں لکھا ہے۔
(ف 2)زینب کے نکاح کے سلسلہ میں ایک لطیف جواب یہ دیا ہے کہ تم لوگوں کو چونکہ منصب نبوت کی پہچان نہیں ہے ۔ اس لئے تمہارے دلوں میں اس قسم کے شبہات پیدا ہورہے ہیں ۔ ورنہ پیغمبر سے زیادہ اور کون مسلمانوں کے نزدیک تر ہوسکتا ہے ؟ پیغمبر خوب جانتا ہے کہ شفقت اور مہربانی کا تقاضا کیا ہے ؟ اس لئے اگر انہوں نے زینب سے نکاح کرلیا ہے ۔ اور ان کو اس منصب جلیلہ سے مفتخر فرمایا ہے کہ وہ سارے مسلمانوں کی ماں ہیں ۔ تو پھر اس میں برائی کی کیا بات ہے ؟ ﴿وَأَزْوَاجُهُ أُمَّهَاتُهُمْ﴾ میں ختم نبوت کی طرف بھی ایک دقیق اشارہ ہے ۔ یعنی جب پیغمبر کی بیویاں امت کی مائیں قرار پائیں تو پیغمبر بمنزلہ باپ کے ہوئے بلکہ شفقت اور احسانات میں باپ سے کہیں بڑھ کر اولی بالمومنین پھر جب تک یہ ابوت موجود ہے ۔ دوسرے مدعی نبوت کی کیا ضرورت ہے ۔