سورة الروم - آیت 31

مُنِيبِينَ إِلَيْهِ وَاتَّقُوهُ وَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ وَلَا تَكُونُوا مِنَ الْمُشْرِكِينَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

سب اس کی طرف رجوع ہوکر (رہو) اور تم سب اس سے ڈرو اور (ف 1) نماز پڑھو اور مشرکوں میں نہ ہو

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

نماز نہ پڑھنا شرک ہے ف 1: ان آیتوں میں تین چیزوں پر روشنی ڈالی ہے ۔ ایک تو یہ بتایا ہے کہ نماز نہ پڑھنااعلانیہ شرک کا ارتکاب کرنا ہے ۔ دوسرے یہ فرمایا ہے کہ تفرق وتشت پیدا کرنا مشرکین کی صفت ہے ! اور تیسرے یہ ارشاد ہے کہ اختلاف اور گروہ بندی کے لئے کوئی وجہ جواز نہیں ۔ یوں تو ہر گروہ اپنے پاس کچھ ایسے دلائل رکھتا ہے جس کی وجہ سے وہ شاداں وفرماں ہے ۔ مگر اللہ تعالیٰ کو کسی عنوان گروہ بندی اور فرقہ سازی پسند نہیں * غور فرمائیے ۔ نماز مسلمانوں کے لئے کتنی ضروری ہے اس کے بغیر یہ سمجھنا کہ ہم مسلمان ہیں ۔ کیا محض حسن ظن نہیں ہے ! قرآن تو کہتا ہے کہ نماز نہیں پڑھتا ۔ وہ مشرکین کی سی عادات کا حامل ہوجاتا ہے ۔ اور آپ نمازیں نہ پڑھ کر بھی پکے مسلمان ہیں ! یہ کیسا اسلام ہے ؟ نماز نہ پڑھنا شرک اس لئے ہے کہ یہ اللہ کے سب احکام سے زیادہ موکدہ حکم ہے ۔ پھر اگر ایک شخص اس مان کر بھی عملاً منکر ہے ۔ تو ظاہر ہے کہ کوئی چیز اس سے بھی زیادہ اس کے نزدیک اہم ہوگی ۔ جس کو وہ نہیں چھوڑ سکتا ۔ اور جس کے لئے نماز کو چھوڑ دیتا ہے ۔ یاد رہے کہ یہی شرک ہے کہ خدا کے احکام کے برابر کسی دوسری چیز کو اہمیت دی جائے ۔ اور یہ سمجھا جائے ۔ کہ یہ چیزیں اتنی ہی ضروری ہیں جتنی کہ خدا کی باتیں ضروری ہیں ۔ اور لائق اعتناء ہیں *۔ اسلام دین اخوت ہے ۔ دین وحدت ہے ۔ اس کا منشا ہے کہ تمام انسانوں کو مضبوط لڑی میں منسلک کردے ۔ پھر ان کا اگر آپس میں اختلاف ہو ۔ تو اس کے معنے یہ ہیں کہ یہ اسلام نظامعمل کی برکات سے حقیقتاً محروم ہیں ۔ قرآن حکیم کے نزدیک اس سے بڑا گناہ اور کوئی نہیں ہوسکتا ہے ۔ کہ مسلمان یہودیوں اور عیسائیوں کی رطح مختلف جماعتوں اور عصبیتوں میں بٹ جائیں ۔ اور اسلامی روح سے بےبہرہ ہوجائیں ۔ اسی لئے طبعاً وہ ہر اس دلیل کو پسند نہیں کرتا ۔ جس کو اختلاف کے جواز کے سلسلے میں پیش کیا جائے ۔ وہ تمام دنیائے اسلام کو ایک نوع اور ایک جنس قرار دیتا ہے ۔ وہ ایک تہذیب اور کلچر دیکھنا چاہتا ہے اس کی خواہش ہے کہ صرف اسلامی عصبیت اور اسلامی نظریات ہی مقبول ہو ! اور انسانوں میں بلحاظ عقائد کے صرف مسلم اور غیر مسلم تقسیم ہو ۔ کوئی تیسرا گروہ نہ ہو ۔ جو اسلامی عصبیت کو دوسرے درجہ پر سمجھے ماورا اپنے فرقہ کو نفس اسلام سے زیادہ اہم قرار دے *۔ حل لغات :۔ ضر ۔ تکلیف ۔ دکھ ۔ مصیبت * فضتعوا ۔ فتح سے ہے یعنی بہرہ مند نہ ہونا * سلطانا ۔ دلیل قاہر ۔ مسکت استدلال * یتکلم ۔ یعنی کیا وہ منطقی طور پر اثبات دعویٰ کے لئے کفایت کرتی ہے اور تم کو مجبور کررہی ہے ۔ کہ شرک کا ارتکاب کرو *۔