كُلُّ نَفْسٍ ذَائِقَةُ الْمَوْتِ ۖ ثُمَّ إِلَيْنَا تُرْجَعُونَ
ہر جی (ف 2) موت کو چکھے گا پھر تم میری طرف آؤ گے
ف 2: ان آیات میں اس حقیقت کا اظہار فرمایا ہے کہ ہر نفس کے لئے موت مقدر ہے ۔ ہر شخص کو مرنا ہے ۔ یہ چاہے وہ جلالت قدر اور عظمت میں ساری دنیا سے بڑھا ہوا ہو ۔ اس لئے اسے دنیا کی زندگی میں سمجھ لینا چاہیے ۔ کہ کہیں ہجرت وجہاد سے تحلف اس بنا پر نہیں کہ موت سے خائف ہے اور ہجرت وجہاد کو ہلاکت کا سبب سمجھتا ہے ۔ اگر حین بزدلی کا یہ بندیہ دل میں ہے تو اسے معلوم ہونا چاہیے کہ موت کے لئے کوئی جگہ یا وقت اور کیفیت کا سوال نہیں ۔ وہ ہر وقت اور جگہ آسکتی ہے ۔ اس کے حملوں سے کوئی شخص نہ کبھی بچا ہے اور نہ بچ سکتا ہے ۔ پھر کیا صورت بہتر نہیں کہ اللہ کی راہ میں اس کے دین کے اعلاء میں اور اس کی آزادانہ تبلیغ واشاعت میں ہم موت سے ہم کنار ہوں !* ارشاد ہے کہ وہ لوگ جو ایمان کی نعمت سے کماحقہ بہرہ ور ہیں ۔ جنہیں دولت ایمان فی الحقیقت عزیز ہے اور جو عمل وسعی کا پیکر ہیں اللہ اگر دنیا میں ہمارے لئے اپنی محبوب ترین آسائشوں کو چھوڑدیتے ہیں تو ہم بھی ان کے لئے کچھ کم مہربانیوں اور شفقتوں کا اظہار نہیں کرتے ۔ ہم اخروی زندگی میں ان مکانوں سے کہیں بہتر مکان ان کو رہنے کے لئے دینگے ۔ جن کو وہ ہماری خاطر چھوڑ رہے ہیں ۔ ہمارے ہاں سعی وعمل کا نہایت عمدہ صلہ ہے ۔ ہاں اس تصور اجر کو تسلیم کرنے کے لئے اور ہجرت پر آمادہ ہونے کے لئے زبردست صبر وتوکل کی ضرورت ہے پھر شخص کے یہ بس کی بات نہیں کہ وہ خدا کے لئے اپنا تمام متاع لٹا دے اور ہجرت کی صعوبتوں اور مشقتوں کو برداشت کرے *۔ حل لغات :۔ ذائقۃ الموت ۔ ذوق سے ہے ۔ جس کے معنے چکھنے کے ہیں مقصد یہ ہے کہ تم تو موت کی تلخیوں سے بچنا چاہتے ہو ۔ مگر شربت فنا کے گھونٹ تمہارے حلق میں اتر کر رہیں گے ۔ اور تم کسی طرح بھی اس کے جرعات سے کام ودہن کو محفوظ نہیں رکھ سکتے