سورة العنكبوت - آیت 31

وَلَمَّا جَاءَتْ رُسُلُنَا إِبْرَاهِيمَ بِالْبُشْرَىٰ قَالُوا إِنَّا مُهْلِكُو أَهْلِ هَٰذِهِ الْقَرْيَةِ ۖ إِنَّ أَهْلَهَا كَانُوا ظَالِمِينَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

لوط نے کہا ۔ کہ اے رب میرے مفسد لوگوں پر میری مدد کرو اور جب ہمارے ابراہیم (علیہ السلام) کے پاس بشارت دینے آئے ۔ تو کہا ہم اس بستی کے لوگوں کو ہلاک کریں گے ۔ بےشک اس کے باشندے ظالم (ف 1) ہیں

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

لواطت کے نقصانات ف 1: حضرت لوط کا پیغام خصوصی یہی تھا ۔ کہ وہ سدومیوں کو اس لعنت سے بچائیں ۔ اور ان کو بتائیں کہ تمہاری یہ حرکات نوع انسانی کے لئے نہایت شرمناک اور مضر ہیں ۔ چنانچہ ارشاد ہے کہ تم عورتوں کو چھوڑ کر لونڈوں سے جذبات شہوت کی تسکین کا سامان بہم پہنچاتے ہو ۔ اس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ نسل انسانی منقطع ہوجائے گی ۔ وتقطعون السبیل سے یہی مقصود ہے ۔ کہ تمہارے ان افعال سے افزائش نسل کی راہیں مسدور ہوجائیں گی * سوال یہ ہے کہ یہ فعل عنداللہ اس درجہ مبغوض کیوں ہے ۔ کہ اللہ نے اس کے انسداد کے لئے حضرت لوط کو رسول بنا کربھیجا ۔ اور آخر میں انکار کی وجہ سے ان کو ہلاک کردیا گیا ۔ بعض یونانی اخلاقیئن نے اس کو بےضرر کلچر کے نام سے موسوم کیا ہے لیکن انہوں نے اس کی بہت سی خرابوں پر گہری نظر نہیں ڈالی ۔ جن میں سے کچھ ذیل میں درج کی جاتی ہیں * (1) طبی اور عضویاتی نقطہ نگاہ سے دیکھا جائے ۔ تو اس مرض کے لوگ جنسی اعتبار سے بالکل بےکار اور عنین ہوجاتے ہیں *(2) اخلاقی لحاظ سے قوم میں بزدلی ۔ بددلی ۔ یاس اور قنوط کے جذبات پیدا ہوجاتے ہیں *(3) اجتماعی نقصانات یہ ہیں کہ سماج میں فواحش کا رواج اور غلبہ ہوجاتا ہے *(4) دماغی پستی اس کا لازمی اور فوری نتیجہ ہے *(5) جو نسل پیدا ہوتی ہے ۔ وہ کمزور ۔ بیمار ۔ اور موت کا جلد لقمہ ہوتی ہے *(6) عورتیں مردوں کی فطری رفاقت سے عموماً محروم ہوجاتی ہیں *۔ سب سے بڑا جامع نقصان وہی ہے ۔ جو قرآن نے بیان کیا ہے ۔ کہ باہمت ۔ شاندار اور مضبوط نسل کا انقطاع ہوجاتا ہے بقیہ حاشیہ الغرض حضرت لوط نے جب ان لوگوں کو پاکبازی کی تلقین کی ۔ اور بتایا ۔ کہ تمہارے یہ افعال نہایت برے ہیں اور اس لائق ہیں کہ اللہ کا عذاب تم پر آئے ۔ اور تم کو ہلاک کردے ۔ تو انہوں نے ازراہ بدبختی اور محرومی بجائے توبہ و استغفار کے عذاب طلب کیا چنانچہ اللہ کے فرشتے پہلے حضرت ابراہیم کے پاس آئے ۔ ان کو بیٹے کی خوشخبری دی ۔ اور پھر کہا ۔ کہ ہم آگے بڑھ رہے ہیں ۔ اور سدومیوں کو ہلاک کردینے کا قصد ہے * ابراہیم نے کہا ۔ اس بستی میں تو لوط بھی رہتے ہیں ۔ فرشتوں نے کہا ۔ ہم جانتے ہیں ۔ اس کو اور اس کے ماننے والوں کو بجاس کی منکر بیوی کے ہم نجات دیں گے ۔ اور عذاب سے بچالیں گے اور باقی بدکرداروں کے لئے ہلاکت مقدر ہے ۔ اس کے بعد حضرت لوط (علیہ السلام) کے پاس آئے ۔ وہ ان کو دیکھ کر خوف زدہ اور رنجیدہ ہوئے کہ تباہی کا وقت آگیا فرشتوں نے تسلی دی اور کہا ۔ کہ آپ کو اور آپ کے عقیدتمندوں کو بچا لیا جائے گا ۔ البتہ آپ کی بیوی معذبین میں سے ہے کیونکہ اس نے پرانی بد رسموں کا ساتھ دیا ۔ اور توحید وپاکیزگی کے پروگرام پر کان نہ دھرا *۔