سورة العنكبوت - آیت 20

قُلْ سِيرُوا فِي الْأَرْضِ فَانظُرُوا كَيْفَ بَدَأَ الْخَلْقَ ۚ ثُمَّ اللَّهُ يُنشِئُ النَّشْأَةَ الْآخِرَةَ ۚ إِنَّ اللَّهَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

تو کہہ تم زمین میں سیر کرو ۔ پھر دیکھو کہ کیونکر اللہ نے پیدائش کو شروع کیا ۔ پھر اللہ پچھلا (ف 1) اٹھان اٹھائے گا ۔ بےشک اللہ ہر شئے پر پادر ہے

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

ف 1: غرض یہ ہے کہ غور وفکر بھی عالم حشر کے امکانات پر روشنی ڈالتا ہے ۔ اور تجربہ وآزمائش بھی ۔ ارشاد ہے کہ تم زمین میں چل کر دنیا پر نظر دوڑاؤ۔ اور دیکھو ۔ کہ کیا کائنات کی ہر چیز یہ نہیں بتارہی ہے کہ اس کو پیدا کرنے والا اللہ ہے ۔ اور نشاۃ آخری کے تسلیم کرلینے میں کیا تاتل ہوسکتا ہے * بات یہ ہے کہ اس قسم کے اعتراضات اور شکوک اس وقت پیدا ہوتے ہیں ۔ جب اللہ کی قدرتوں پر ایمان نہ ہو ۔ اور جب اس کو تسلیم کرلیا جائے ۔ تو پھر تمام اعتراضات اٹھ جاتے ہیں *۔ حل لغات :۔ ینشئی ۔ انشاء سے ہے ، پیدا کرنا * یعذب من یشائ۔ جس کو چاہے گا عذاب میں مبتلا کریگا ۔ یعنی اس کے اختیارات میں دنیا کی کوئی قوت حائل نہیں ۔ ورنہ درحقیقت اس کی مشیت عذاب میں وہ لوگ داخل ہیں جو اس کا اپنے کو مستحق قرار دیں گے *