وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا نُوحًا إِلَىٰ قَوْمِهِ فَلَبِثَ فِيهِمْ أَلْفَ سَنَةٍ إِلَّا خَمْسِينَ عَامًا فَأَخَذَهُمُ الطُّوفَانُ وَهُمْ ظَالِمُونَ
اور نوح کہ ہم نے اس کی قوم کی طرف بھیجا ۔ پھر وہ ان میں پچاس برس کم ہزار برس رہا ۔ پھر انہیں طوفان نے آپکڑا اور وہ ظالم تھے
حل لغات : الا خمسین عاما ۔ ہزار سال کہہ کر پچاس کم کرنے کے طریق کے بیان اور طرز استثناء کے اختیار کرنے میں تین فائدے مدنظر ہیں ۔ (1) اس سے تقریب وتخمین کی نفی ہوتی ہے (2) عدداکبر اس بات پر دال ہے کہ حضرت نوح نے بہت زیادہ صبر اور استقلال کا اظہار کیا ۔ اور چونکہ اسی مقام میں حضور کو کفار کی ایذا دہی پر تسلی دینا مقصود ہے ۔ اس لئے یہی انداز بیان مناسب اور زیادہ مفید تھا ۔ کہ پہلے مدداکبر ہو اور اس کے بعد استثناء (3) یہ نہایت موثر اور دلکش و ادبی طرز بیان ہے ۔ تسعمائۃ وخمسین سنۃ میں وہ موسیقی موجود نہیں جو الف سنۃ الا حسین میں ہے *۔