أُولَٰئِكَ يُؤْتَوْنَ أَجْرَهُم مَّرَّتَيْنِ بِمَا صَبَرُوا وَيَدْرَءُونَ بِالْحَسَنَةِ السَّيِّئَةَ وَمِمَّا رَزَقْنَاهُمْ يُنفِقُونَ
انہیں ان کا اجر دوہرا ملے گا ۔ اس لئے کہ انہوں نے صبر کیا ۔ اور بدی کو نیکی سے دفع کرتے اور جو ہم نے ان کو دیا ہے ۔ اس میں سے خرچ (ف 1) کرتے ہیں
اہل کتاب میں سے سعادت مند گروہ ف 1: ان آیات میں اہل کتاب میں سے اس طبقہ کی تعریف کی ہے ۔ جس کو اللہ تعالیٰ نے توفیق ہدایت سے بہرہ ور کیا ہے * ارشاد ہے ۔ کہ ان لوگوں کے قرآن کو تسلیم کیا ۔ اور کہا ۔ کہ ہم اس کی آیتوں پر ایمان رکھتے ہیں ۔ یقینا یہ پیغام رشدوہدایت ہے ۔ حق اور سچائی ہے ۔ اور ہم تو اس کو تورات کی روشنی میں پہلے سے تسلیم کرتے تھے * فرمایا ۔ ان لوگوں کو قیامت کے دن دوہرا اجر دیا جائے گا ۔ کہ انہوں نے تورات کو بھی حرز جان بنایا ۔ اور اب قرآن کو بھی مانتے ہیں ۔ ان لوگوں نے ایمان کے سلسلہ میں انتہائی صبر اور بھلائی سے کام لیا ہے * ان کی عادت ہے کہ اسلام کرنے کے بعد مخالفین کی تکلیف وہی اور ایذار سانی کا جواب حسن سلوک سے دیتے ہیں ۔ اور اللہ کی راہ میں بےدریغ خرچ کرتے ہیں ۔ وہ اس درجہ متعین اور سنجیدہ ہیں ۔ کہ لغوبات سے تعرض کرتے ہیں جب کبھی معاملہ پارٹی کے لوگ ان کو ہدف ملامت واستہزاء بنانا چاہتے ہیں یہ سلام کرکے رخصت ہوجاتے ہیں ۔ اور عزت وکرامت سے آگے بڑھ جاتے ہیں ۔ اور کہہ دیتے ہیں ۔ کہ ہم اپنے اعمال کے پوری طرح ذمہ دار ہیں ۔ تم اپنے اعمال کے ذمہ دار ہو ۔ پھر شرارت سے کیا فائدہ ۔ جاؤ ہم تم سے جاہلوں اور حقیقت ناآشناؤں سے کوئی تعلق نہیں رکھنا چاہتے * حل لغات :۔ یدرون ۔ در سے ہے ۔ یعنی دور کرنا