إِنَّ فِرْعَوْنَ عَلَا فِي الْأَرْضِ وَجَعَلَ أَهْلَهَا شِيَعًا يَسْتَضْعِفُ طَائِفَةً مِّنْهُمْ يُذَبِّحُ أَبْنَاءَهُمْ وَيَسْتَحْيِي نِسَاءَهُمْ ۚ إِنَّهُ كَانَ مِنَ الْمُفْسِدِينَ
فرعون ملک میں بڑھ چڑھ رہا تھا اور (ف 1) اور اس نے وہاں کے لوگوں کو فرقے فرقے بنارکھا تھا ۔ ان میں سے ایک فرقہ کو ضعیف سمجھتا تھا ۔ ان کے لڑکوں کو ذبح کرتا اور ان کی لڑکیوں کو زندہ رکھتا تھا ۔ بےشک وہ مفسدوں میں سے تھا۔
قصہ غلامی وآزادی : (ف 1) سورۃ قصص کی ابتدا موسیٰ اور فرعون کے قصے سے ہوتی ہے کیونکہ یہ قصہ اپنے اندر مظلوموں اور بیکسوں کے لئے ایک عجیب کشش رکھتا ہے ۔ اس کے بیان کرنے سے مقصد یہ ہے کہ مکے کے زبردست انسانوں کے دل میں ابھار اور بلندی کی خواہشات پیدا کی جائیں ۔ اور انہیں بتایا جائے کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کی کیونکر مدد کرتا ہے ۔ اور کس طرح حضیض غلامی سے اٹھا کر حکومت و وراثت کے بام بلند تک پہنچا دیتا ہے ۔یہ قصہ حقیقت میں فرعون اور موسیٰ کا قصہ ہی نہیں ۔ بلکہ حق وباطل کی معرکہ آرائی کا مکمل نقشہ ہے ۔ فرعون اور فرعون جیسے ظالموں کی داستان عبرت ہے ۔ بلکہ یوں کہیے کہ آزادی اور غلامی کا کامل فوٹو ہے اس میں وہ تمام داؤ پیچ بیان کئے گئے ہیں ۔ جو ظالم اور برسراقتدار قومیں غلامی کی زنجیروں کو مستحکم کرنے کے لئے اختیار کرتی ہیں ۔ چنانچہ ارشاد ہے کہ فرعون نے بنی اسرائیل کو ہمیشہ کے لئے ذلیل اور غلام رکھنے کے لئے دو تجویزوں کو پسند کیا ۔ ایک یہ کہ ان میں افتراق وتشتت کے جذبات پیدا کردیئے ۔ اور نہ وحدت ویکسانی کی مخالفت کی جائے دوسرے یہ کہ لڑکوں کو ذبح کرڈالا جائے ۔ اور لڑکیوں کو چھوڑ دیا جائے کہ وہ اس غلامانہ زندگی پر قانع رہیں بتائیے کہ کیا آج کا فرعون اس فرعون سے زیادہ دانائی سے انہیں دو طریقوں کو استعمال نہیں کررہا ؟ یہ لڑائی اور ہنگامے یہ اختلافات کے طوفان اور جھکڑیہ جماعت بندیاں اور گروہ سازیاں ۔ کیا محض اس لئے نہیں پیدا کی جارہی ہیں کہ اس طریق سے آزادی اور حریت کے جذبات کو سخت نقصان پہنچتا ہے ۔اور قوم اپنے اختلافات میں الجھ کر اپنے غالب دشمن سے غافل ہوجاتی ہے یہ کالج اور یونیورسٹیاں ، یہ مدارس اور تعلیم گاہیں ۔ کیا مسلخ اور مذبحوں سے کم ہیں ۔ جہاں لاکھوں نوجوانوں کو ذبح کیا جاتا ہے ۔ عورتوں میں آوارگی اور فیشن کی ترویج کیا موجودہ تعلیمات کا نتیجہ نہیں ہے ؟ بہرحال فرعون ہمیشہ ایک رہتا ہے ۔ صرف ظلم وستم کا انداز ذرا بدل جاتا ہے ۔ حل لغات : شِيَعًا۔ گروہ ۔ شیعۃ کی جمع ہے ۔