سورة النمل - آیت 82

وَإِذَا وَقَعَ الْقَوْلُ عَلَيْهِمْ أَخْرَجْنَا لَهُمْ دَابَّةً مِّنَ الْأَرْضِ تُكَلِّمُهُمْ أَنَّ النَّاسَ كَانُوا بِآيَاتِنَا لَا يُوقِنُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور جب ان پر بات پوری ہوجائے گی ۔ تب ہم ان کے لئے زمین (ف 3) سے ایک دابہ یعنی چار پایا (جانور) نکالیں گے ۔ وہ ان سے کلام کرے گا ۔ کہ فلاں فلاں لو ہماری آیتوں پر یقین نہیں کرتے تھے

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

دابتہ الارض ف 3 جو لوگ قیامت پر یقین رکھتے ہیں اور یہ مانتے ہیں کہ ایک وقت ایسا آئے گا ۔ کہ یہ عالم کون عالم فساد سے بدل جائے گا ۔ چاند اور ستارے بےنواز ہوجائے گے ۔ آفتاب اپنی حرارت کھودے گا اور یہ بزم آراستہ منتشر ہوجائے گی * جو لوگ اتنی بڑی خوق پر ایمان رکھتے ہیں کہ آسمان کی بلندیاں اور زمین کی وسعت یہ سب چیزیں فنا ہوجائیں گی ۔ اور صرف ایک خدا کی ذات باقی رہ جائے گی *۔ جن لوگوں کو اس بات کے مان لینے میں کوئی تامل نہیں ۔ کہ یہاں کا ذرہ ذرہ خوارق وعجائب کا مجموعہ ہے ۔ ان کے لئے وابتہ الارض کا وجود قطعاً حیرت واستعجاب کا موجب نہیں ہوسکتا ۔ اور وہ بالکل اس خوش العقل چیز کا انکار نہیں کرسکتے *۔ جب ایک قطرہ آب سے ایک پر ورش انسان پیدا کیا جاسکتا ہے ۔ تو زمین سے ایک جانور پیدا کرنے میں کیا اشکال ہے ۔ اس کا گفتگو کرنا بھی کچھ حیرت انگیز بات نہیں *۔ ارشاد ہے کہ ایک بڑا خرق عادت ونوع پذیر ہوگا ۔ یعنی جس وقت منکرین کے بارہ میں (عذاب) کا وعدہ پورا ہوگا ۔ تو اس سے پہلے (داستبہ الارض) زمین سے ایک جانور نکلے گا ۔ اور زبان سے یا حالت وکیفیت سے بتائے گا ۔ کہ اللہ کی نشانیاں برحق ہیں اور اس کے وجود وتحقیق میں کوئی شبہ نہیں وہ بجائے خود اللہ کی ہستی اور قیامت کی حقانیت پر بہت بڑی دلیل ہوگا ۔ ظاہر ہے کہ یہ علامات قیامت میں سے ہے ۔ اس لئے زیادہ تفصیلات کی ضرورت نہیں بس اس قدر جان لینا کافی ہے ۔ کہ قیامت سے پہلے اس عجیب نشانی کا ظہور ہوگا *۔ حل لغات * دابہ ۔ ہر وہ جانور جو زمین پر چلے *۔