سورة النمل - آیت 20

وَتَفَقَّدَ الطَّيْرَ فَقَالَ مَا لِيَ لَا أَرَى الْهُدْهُدَ أَمْ كَانَ مِنَ الْغَائِبِينَ

ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی

اور اس نے پرندوں کی خبر (یعنی حاضری) لی پھر بولا مجھے کیا کہ میں ہدہد کو نہیں دیکھنا ۔ آیا وہ غیر حاضر ہے۔

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

(ف 2) حضرت سلیمان کی تسخیر اور وسعت کے متعلق یہ دوسرا قصہ ہے ۔ بیان کیا جاچکا ہے کہ حضرت سلیمان کے لشکر میں جن وانس کے علاوہ طیور بھی تھے اور انہیں ہدہد کے متعلق یہ خدمات تھیں کہ وہ اثنا جنگ میں پانی تلاش کرے اور لشکر کو پانی کا پتہ دے ۔ چنانچہ ہدہد کے متعلق یہ مشہور ہے کہ وہ زمین کے نیچے سوتوں کو معلوم کرلیتا ہے ۔ اور عربی میں ضرب المثل ہے کہ ھوابصر من ہد ہد کہ وہ ہد ہدسے بھی زیادہ تیز نگاہیں رکھتا ہے ایک دن ہدہد لشکر میں نظر نہ آیا اور گم ہوگیا ۔ اس پر حضرت سلیمان ناراض ہوئے اور ادهراُدهر سے دریافت کیا اور غصے سے کہا کہ ا گر وہ معقول عذر پیش نہ کریگا تو میں اس کو ذبح کرڈالوں گا ۔ اسی اثناا میں میں وہ آگیا ۔ اور اس نے ایک نئے ملک اور نئی حکومت کی خبر دی ۔ اس قصہ میں ہدہد کا بولنا اور ایک نئی سلطنت کو ڈھونڈھ نکالنا اور پھر ان کے مذہب تک کا پتہ دینا یہ سب باتیں کچھ اس ڈهب کی ہیں کہ عام لوگ اس کو سن کر کھٹکتے ہیں ۔ اس لئے اہل تفسیر اس کے بارہ میں حسب ذیل فرماتے ہیں :۔ (1) یہ ایک خاص ہدہد تھا ۔ جس کو اللہ تعالیٰ نے اس طرح کی سمجھ بوجھ دے رکھی تھی ۔ (2) طیور بھی ان معاملات کو سمجھتے ہیں اور ان کے متعلق یہ غلط مشہور ہے کہ وہ عقل نہیں رکھتے چنانچہ ایک ماہر علم الحیوانات نے ان کی زبان کے چند اصول دریافت کئے ہیں ۔ (3) ہدہد ایک آدمی کا نام ہے ۔ جیسے اسد ، ذئب ، ابو عامر وغیرہ انسانوں کے نام ہوسکتے ہیں مگر یہ تاویل وزن دار نہیں ﴿تَفَقَّدَ الطَّيْرَ﴾میں الطیر کی تصریح میں موجود ہے اور اس کے بعد لَأُعَذِّبَنَّهُ کہ کر گویا توضیح کردی ہے ۔ (4) الھد ھد میں مضاف محذوف ہے اور اس سے صاحب ہد ہد مراد ہے جو طیور کی دیکھ بھال پر مقرر تھا اور اسی لیے اسکو غائبین میں شمار کرکے گویا بتایا ہے کہ وہ انسان ہے اور مجھے یہ توضیح پسند ہے ۔