سورة النمل - آیت 18

حَتَّىٰ إِذَا أَتَوْا عَلَىٰ وَادِ النَّمْلِ قَالَتْ نَمْلَةٌ يَا أَيُّهَا النَّمْلُ ادْخُلُوا مَسَاكِنَكُمْ لَا يَحْطِمَنَّكُمْ سُلَيْمَانُ وَجُنُودُهُ وَهُمْ لَا يَشْعُرُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

یہاں تک کہ وہ چیونٹیوں کے میدان (ف 2) میں پہنچے تو ایک چیونٹی نے کہا کہ چیونٹیو ! اپنے اپنے بلوں میں گھس جاؤ۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ سلیمان اور اس کا لشکر تمہیں کچل ڈالے ۔ اور انہیں خبر نہ ہو

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

چیونٹی اور سلیمان ف 2: حضرت سلیمان کے متعلق بائبل میں بھی مذکور ہے کہ بہت شان وشوکت کے نبی تھے اس آیت میں ان کی حشمت وجلال اور تسخیر کا ذکر ہے ۔ فرمایا :۔ اس کے عساکر میں جن وانس کے علاوہ طیور بھی تھے جن سے جنگی خدمات لی جاتی تھیں ایک واقعہ بیان کیا ہے ۔ جس سے ان کی عظمت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے ۔ حضرت سلیمان اپنے عساکر کے ساتھ گرد اڑاتے ہوئے ایک میدان سے گزرے یہ میدان چیونٹیوں کا مسکن تھا انہوں نے جب دیکھا کہ حضرت سلیمان کا لشکر نہایت حشمت وصوالت کے ساتھ ہماری طرف بڑھتا چلا آرہا ہے تو ایک چیونٹی کے اطلاع دینے پر سب کی سب اپنے اپنے سوراخوں میں گھس گئیں ان کو خطرہ محسوس ہوا کہ کہیں یہ لشکر ہمیں اپنے پاؤں تلے نہ روند ڈالے * حضرت سلیمان چیونٹی کی اس بات پر مسکرا کر ہنس پڑے اور انہوں نے اللہ تعالیٰ کی اس نعمت پر شکریہ ادا کیا اور وسعت سلطنت او فوج کی کثرت سے خوش ہوئے * دیکھئے ایک فرعون ہے کہ بنی اسرائیل کو غلام رکہنے پر نازاں اور مغرور ہے اور اپنے کو خدا سمجھتا ہے اور ایک سلیمان ہیں کہ ان وسیع اختیارات پر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کررہے ہیں * چیونٹی کے متعلق جدید ترین تحقیقات یہ ہے کہ یہ خطرات کو بہت دور سے محسوس کرلیتی ہے چنانچہآپ نے دیکھا ہوگا کہ جب بارش ہوتی ہے تو یہ پانی پڑنے سے پہلے اپنے آپ کو محفوظ کرلیتی ہے اس واقعہ سے بھی یہی معلوم ہوتا ہے کہ اس نے جب عساکر دور سے دیکھا اور گردوغبار سے مطلع کو اٹا ہوا پایا تو سمجھ گئی کہ خطرہ قریب ہے اس لئے سبھوں کو خبردار کرکے جلدی جلدی بلوں میں گھسنے لگیں * ایک وادی سے فوج کا اس طرح گزرجانا آسان ہے کہ چند چیونٹیوں کو بچایا جاسکے مگر معلوم ہوتا ہے کہ سلیمان کا لشکر تمام جنگ میں چھایا ہوا تھا اس لئے صورت حال یہ تھی کہ چیونٹیوں کا پاؤ تلے روندا جانا ضروری تھا ، قالب تعلۃ کے معنی یہ نہیں کہ اس نے انسان کی زبان میں سلیمان اور اس کے لشکر کا نام لیا اور کہا کہ ادخلو امساکنکمیہ کہ اپنی زبان میں طبعی اشارات وحرکات سے دوسری چیونٹیوں کو خطرات سے آگاہ کردیا ۔ اور سلیمان اور اس کے لشکر کا نام قرآن نے بطور حکایت وواقعہ کے ذکر کیا *