حَتَّىٰ إِذَا أَتَوْا عَلَىٰ وَادِ النَّمْلِ قَالَتْ نَمْلَةٌ يَا أَيُّهَا النَّمْلُ ادْخُلُوا مَسَاكِنَكُمْ لَا يَحْطِمَنَّكُمْ سُلَيْمَانُ وَجُنُودُهُ وَهُمْ لَا يَشْعُرُونَ
یہاں تک کہ وہ چیونٹیوں کے میدان (ف 2) میں پہنچے تو ایک چیونٹی نے کہا کہ چیونٹیو ! اپنے اپنے بلوں میں گھس جاؤ۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ سلیمان اور اس کا لشکر تمہیں کچل ڈالے ۔ اور انہیں خبر نہ ہو۔
حضرت سلیمان اپنے عساکر کے ساتھ گرد اڑاتے ہوئے ایک میدان سے گزرے یہ میدان چیونٹیوں کا مسکن تھا انہوں نے جب دیکھا کہ حضرت سلیمان کا لشکر نہایت حشمت وصولت کے ساتھ ہماری طرف بڑھتا چلا آرہا ہے تو ایک چیونٹی کے اطلاع دینے پر سب کی سب اپنے اپنے سوراخوں میں گھس گئیں ان کو خطرہ محسوس ہوا کہ کہیں یہ لشکر ہمیں اپنے پاؤں تلے نہ روند ڈالے حضرت سلیمان چیونٹی کی اس بات پر مسکرا کر ہنس پڑے اور انہوں نے اللہ تعالیٰ کی اس نعمت پر شکریہ ادا کیا اور وسعت سلطنت اور فوج کی کثرت سے خوش ہوئے ۔ دیکھئے ایک فرعون ہے کہ بنی اسرائیل کو غلام رکهنے پر نازاں اور مغرور ہے اور اپنے کو خدا سمجھتا ہے اور ایک سلیمان ہیں کہ ان وسیع اختیارات پر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کررہے ہیں چیونٹی کے متعلق جدید ترین تحقیقات یہ ہے کہ یہ خطرات کو بہت دور سے محسوس کرلیتی ہے چنانچہ آپ نے دیکھا ہوگا کہ جب بارش ہوتی ہے تو یہ پانی پڑنے سے پہلے اپنے آپ کو محفوظ کرلیتی ہے اس واقعہ سے بھی یہی معلوم ہوتا ہے کہ اس نے جب عساکر دور سے دیکھا اور گردوغبار سے مطلع کو اٹا ہوا پایا تو سمجھ گئی کہ خطرہ قریب ہے اس لئے سبھوں کو خبردار کرکے جلدی جلدی بلوں میں گھسنے لگیں ۔ایک وادی سے فوج کا اس طرح گزرجانا آسان ہے کہ چند چیونٹیوں کو بچایا جاسکے مگر معلوم ہوتا ہے کہ سلیمان کا لشکر تمام جنگ میں چھایا ہوا تھا اس لئے صورت حال یہ تھی کہ چیونٹیوں کا پاؤ تلے روندا جانا ضروری تھا ، ﴿قَالَتْ نَمْلَةٌ﴾کے معنی یہ نہیں کہ اس نے انسان کی زبان میں سلیمان اور اس کے لشکر کا نام لیا اور کہا کہ ﴿ادْخُلُوا مَسَاكِنَكُمْ﴾ بلکہ اپنی زبان میں طبعی اشارات وحرکات سے دوسری چیونٹیوں کو خطرات سے آگاہ کردیا ۔ اور سلیمان اور اس کے لشکر کا نام قرآن نے بطور حکایت وواقعہ کے ذکر کیا