نَزَلَ بِهِ الرُّوحُ الْأَمِينُ
اسے روح الامین (ف 1) (جبرائیل) نے اتارا ہے۔
(ف 1) قصص واخبار کا ذکر کرکے یہ بتایا کہ یہ وہ کتاب ہے ۔ جو اقوام و ملل کے حالات پر مشتمل ہے ۔ اور اس میں زندگی کے ہر شعبہ پر کماحقہ بحث ہے ۔ جو انتہا درجے کی فصاحت وبلاغت سے متصف ہے اور جو تعلیمات اور پیغام کے لحاظ سے کائنات کی جامع ترین کتاب ہے ۔ اللہ کا پیغام ہے جو عوام مادی وروحانی سب کا یکساں رب ہے ۔ اس کو روح الامین یعنی جبرائیل لائے ہیں ۔ جبرائیل الامین اللہ تعالیٰ کے مقرب فرشتے ہیں ۔ اور تبلیغ احکام پر نظر رہیں آپ کے قلب پر اللہ کی جانب سے تعلیم کا نزول ہوتا ہے ۔ وہ اللہ سے آیات سن کر آپ (ﷺ) کے دل تک پہنچادیتے ہیں ۔ یہ کتاب عربی زبان میں نازل کی گئی یعنی ایک ایسی زبان میں جو روحانی مطالب کوادا کرنے کے لئے بہت زیادہ موزوں ہے۔ اور اس کا ذکر پہلی کتابوں میں بھی موجود ہے ۔ اسی کو آتشین شریعت کہا گیا ہے ۔ اس کی آمد آمد کے ترانے گائے گئے ہیں ۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے ۔ اور ایک سردار آنے والا ہے ۔ ایک سرخ وسپید انسان کے آنے کی پیشگوئی ہے ۔ اور یہ وضاحت مذکور ہے ۔ کہ دنیا میں ایک نیا یروشلم آباد ہونے والا ہے ۔ اس بات کا بھی ذکر ہے کہ نئے نئے ممالک اس صاحب شریعت کی راہ تکیں گے ۔ اور ساری دنیا اس کے نغموں سے گونج اٹھے گی ۔ ارشاد ہے کہ ان حقائق سے بنی اسرائیل کے علماء آگاہ ہیں اور وہ جانتے ہیں کہ یہ سب باتیں صحیح اور درست ہیں ۔ فرمایا ہے کہ گو عربی میں قرآن کو نازل کرنے کی یہ مصلحت تھی کہ مطالب کو زیادہ وضاحت کے ساتھ اس میں پیش کیا جاسکتا ہے ۔ دوسری زبانیں ادائے مطالب کے حق میں اس کی ہمسری نہیں کرسکتیں ۔ تاہم اگر اس کو کسی دوسری زبان میں ہم نازل کرتے ۔ تو یہ لوگ بہرآئنہ منکر رہتے ۔ کیونکہ ان کے قلب ودماغ کی حالت کچھ اس نوع کی ہے کہ پذیرائی حق کے لئے کوئی گنجائش نہیں رکھتے ۔ ان کی طبیعتیں مسخ ہوچکی ہیں اور رشدوہدایت کی استعداد چھن چکی ہے ۔ اس کے بعد یہ بتایا ہے کہ یہ لوگ عذاب الیم کے منتظر ہیں ۔ اور جب تک یہ عذاب نہ آئے گا ۔ یہ لوگ سچائی اور حق کا اعتراف نہ کریں ۔ قرآن حکیم کے متعلق یہ کہنا کہ انسانی کام سے بھراپا نا واقفیت اور جہالت پر دال ہے ۔ کیا یہ ممکن ہے کہ ایک انسان جو زیادہ تعلیم یافتہ ماحول میں پیدا نہیں ہوتا جو کسی کے سامنے زانوئے تہہ نہیں کرتا ۔ جس کے حالات عادی اور معمولی نہیں ۔ وہ یکایک حکمت وفلسفہ اگلنے لگے اور اقوام وملل کے فلسفہ موت وحیات پر مبصرانہ فیصلے فرمانے لگے ۔ کیا یہ ہوسکتا ہے کہ ایک ایسی کتاب انسانی دماغ کا نتیجہ ہو ۔ جو فصیح وبلیغ بھی ہے ۔ آسان بھی ہے اور تمام انسانی ضروریات وداعیات کو پورا کرنے والی بھی ہے ۔