سورة الفرقان - آیت 63

وَعِبَادُ الرَّحْمَٰنِ الَّذِينَ يَمْشُونَ عَلَى الْأَرْضِ هَوْنًا وَإِذَا خَاطَبَهُمُ الْجَاهِلُونَ قَالُوا سَلَامًا

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور رحمن کے بندے وہ ہیں جو زمین پر بےپاؤں چلتے ہیں ۔ اور جب ان سے جاہل لوگ باتیں کرتے ہیں تو کہتے ہیں کہ سلام (ف 2)

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

ف 2: یعنی مکہ والوں کے دل میں اس دجہ بتوں کی محبت ہے کہ وہ غلو میں معبود حقیقی کو بھی بھول گئے ہیں ۔ اور جب انہیں دعوت دی جاتی ہے ۔ کہ خدائے رحمن کے سامنے جھکو ۔ اور کسی چیز کی عبادت نہ کرو ۔ تو وہ ازراہ سرکشی کہتے ہیں ۔ یہ خدائے رحمن کون ہے ؟ کیا تمہارے کہنے پر ہم اللہ کی عبادت کرنے لگیں ۔ اور اپنے دیوتاؤں کو چھوڑ دیں *۔ یہ ملحوظ رہے کہ قالوا وما الرحمن سے اسم کا انکار مقصود نہیں ۔ مسمیٰ کا انکار مطلوب ہے اور یہ اس قلیل سے ہے جیسا کہ فرعون نے موسیٰ سے کہا ۔ وما رب العلمین ! حل لغات :۔ ھونا ۔ سہج سے ۔ ہولے ہولے ، بمعنے آرام وآہستگی ووقار ونرمی اور سیکی * غراما ۔ عذاب ۔ ہلاک ۔ ہمیشہ اور پیوستہ بدی ۔ شنیفتگی ۔ حرص *