سورة البقرة - آیت 286

لَا يُكَلِّفُ اللَّهُ نَفْسًا إِلَّا وُسْعَهَا ۚ لَهَا مَا كَسَبَتْ وَعَلَيْهَا مَا اكْتَسَبَتْ ۗ رَبَّنَا لَا تُؤَاخِذْنَا إِن نَّسِينَا أَوْ أَخْطَأْنَا ۚ رَبَّنَا وَلَا تَحْمِلْ عَلَيْنَا إِصْرًا كَمَا حَمَلْتَهُ عَلَى الَّذِينَ مِن قَبْلِنَا ۚ رَبَّنَا وَلَا تُحَمِّلْنَا مَا لَا طَاقَةَ لَنَا بِهِ ۖ وَاعْفُ عَنَّا وَاغْفِرْ لَنَا وَارْحَمْنَا ۚ أَنتَ مَوْلَانَا فَانصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكَافِرِينَ

ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی

خدا کسی کو اس کی گنجائش سے زیادہ تکلیف نہیں دیتا ، اس کی کمائی کا فائدہ اور نقصان اسی کے لئے ہے ، اے رب ہمارے ۔ اگر ہم بھول گئے یا ہم نے خطا کی تو ہم کو نہ پکڑ اور اے ہمارے رب ! ہم پر بھاری بوجھ نہ رکھ ‘ جیسے اگلوں پرتو نے بوجھ رکھا ، اور ہم سے وہ بوجھ نہ اٹھوا ‘ جس کی ہم میں طاقت نہیں ہے اور ہم سے درگزر کر ۔ اور ہمیں بخش دے ، اور ہم پر رحم کر ، تو ہمارا آقا ہے ۔ ہمیں کافر قوم پر مدد دے۔ (ف ١)

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

(ف1) ان آیات میں مسلمانوں کو ایک نہایت ہی عجیب دعا سکھائی گئی ہے ۔ مقصد یہ ہے کہ مسلمان ان تمام گمراہیوں اور لغزشوں سے بچے جن کی وجہ سے پہلی قومیں ہلاک ہوئیں یعنی وہ خطاء نسیان سے بچے ، خواہ مخواہ تعمق کی وجہ سے مصائب کے بوجھ کو اپنے سر پر نہ لادے جیسے پہلی قوموں نے کیا اور ہر وقت اللہ تعالیٰ سے نصرت وعفو کا طالب رہے اور کوشش کرے کہ طاقت وقوت میں کفر اس سے بازی نہ لے جائے ۔ حل لغات : إِصْرًا: بوجھ ۔ مَوْلَی: کارساز ۔