سورة الفرقان - آیت 41

وَإِذَا رَأَوْكَ إِن يَتَّخِذُونَكَ إِلَّا هُزُوًا أَهَٰذَا الَّذِي بَعَثَ اللَّهُ رَسُولًا

ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی

اور جب (اے محمد ﷺ) تجھے دیکھتے ہیں تو سوائے ٹھٹھے کے تجھ سے اور کچھ مطلب نہیں رکھتے کیا یہی شخص ہے جسے اللہ نے رسول بنا کر بھیجا ہے۔( ف 2)

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

(ف 2) گذشتہ اقوام وملل کی تباہی اور بربادی کا ذکر کرنے کے بعد اب یہ بتایا ہے کہ مشرکین بھی انہیں منکرین کے نقش قدم پر جارہے ہیں یہ بھی اس اس پر رشدوہدایت اور ذات والا صفات پر طعنہ زن ہوتے ہیں اور نہایت تحقیر کے لہجے میں کہتے ہیں ۔ کیا اس شخص کو اللہ نے رسول بنا کر بھیجا ہے ، گویا رسول کےلئے ضروری ہے کہ وہ مالدار بھی ہو اور ان لوگوں کی طرح جھوٹی عزت اور جھوٹے وقار کا بھی مالک ہو ۔ ان کے خیال میں حضور (ﷺ) کے لئے لازم تھا کہ وہ ان کے منتخب اکابر میں سے ہوتے ، تحقیر واستہزاکی کوئی وجہ نہیں ۔ بلکہ حضور کمالات روحانی اور وجاہت وحسن جسمانی کے لحاظ سے ان تمام لوگوں سے بہتر تھے یا یوں کہیے کہ آپ تمام کمالات کے حامل تھے ۔ اور انسانیت کا صحیح نمونہ تھے گو ابتداً دولت نہ تھی مگر دولت غنا کے تو شہنشاہ تھے ۔ اور ایک وقت آیا کہ آپ کے قدموں میں سیم وزر کے انبار لگ گئے ۔