وَقَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا لَوْلَا نُزِّلَ عَلَيْهِ الْقُرْآنُ جُمْلَةً وَاحِدَةً ۚ كَذَٰلِكَ لِنُثَبِّتَ بِهِ فُؤَادَكَ ۖ وَرَتَّلْنَاهُ تَرْتِيلًا
اور کافروں نے کہا کہ اس پر قرآن اکٹھا ایک بار کیوں نہ اتارا گیا ۔ ہم نے اسی طرح اتارا تاکہ ہم تیرا دل اس سے ثابت رکھیں اور ہم نے اسے ٹھہر ٹھہر کر پڑھا ہے۔ ( ف 1)
قرآن آہستہ آہستہ کیوں نازل ہوا : (ف 1) مخالفین کا ایک اعتراض یہ تھا کہ قرآن وقفہ وقفہ کرکے کیوں نازل ہوا ہے ایک دم اکٹھا کیوں نہیں اتارا گیا ، اللہ نے اس کا جواب دیا ہے کہ اس سے مقصود یہ تھا کہ آپ کے قلب کو ڈھارس رہے اور تھوڑا تھوڑا نازل ہونے سے وہ جمعیت خاطر کے ساتھ اس کو محفوظ رکھ سکیں ۔ نیز بدفعات نازل کرنے کے یہ اور اللہ بھی ہیں ۔ اب اس لئے کہ مقابلہ کرنے والوں کو آسانی رہے اور وہ یہ نہ کہہ سکیں کہ ہم اتنی بڑی ضخیم کتاب کا جواب کیونکر لکھ سکتے ہیں ۔ یہ بھی فائدہ ہے کہ آہستہ آہستہ نازل ہونے سے مسلمانوں کے دل میں شوق واضطراب کے جذبات پیدا ہوں ۔ اور وہ جاننے کے لئے بےتابانہ منتظر رہیں کہ ہمارے طرز عمل کو اللہ تعالیٰ کس نگاہ سے دیکھتے ہیں ۔ ایک بڑا فائدہ یہ بھی ہے کہ اس طرح قوت عمل میں اضافہ ہوتا ہے ۔ نشرو اشاعت میں بھی آسانی تھی کہ جتنا جتنا قرآن نازل ہوتا گیا دوسروں تک سرعت کے ساتھ پہنچ گیا اور محفوظ ہوگیا ۔ حل لغات :تَرْتِيلًا۔ رتل الکلام کے معنی ہوتے ہیں کہ کلام کو صحیح صحیح اور حسن ترکیب کے ساتھ پیش کیا ۔ ترتیل کہتے ہیں قرآن مجید کے آہستہ آہستہ مخارج حروف پڑھنے کو۔