سورة النور - آیت 41

أَلَمْ تَرَ أَنَّ اللَّهَ يُسَبِّحُ لَهُ مَن فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَالطَّيْرُ صَافَّاتٍ ۖ كُلٌّ قَدْ عَلِمَ صَلَاتَهُ وَتَسْبِيحَهُ ۗ وَاللَّهُ عَلِيمٌ بِمَا يَفْعَلُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

کیا تونے نہ دیکھا ، کہ جو کوئی آسمانوں اور زمین میں ہے اور اڑتے جانور پر کھولے ہوئے اللہ کی تسبیح کرتے ہیں ، سب کی تسبیح اور نماز اللہ جانتا ہے ، اور اللہ جانتا ہے جو وہ کرتے ہیں (ف ١) ۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ١) (آیت) ” کل قد علم صلاتہ “۔ یعنی کائنات کا ہر ذرہ خدا کی تسبیح وستائش میں مصروف ہے اور کوئی چیز نہیں جو اس کے ماتحت اور مسخر نہ ہو ، آسمان وزمین کے تمام حقائق اس کے عتبہ جلال کے سامنے جھکتے ہیں اور سجدہ کرتے ہیں ، مگر سجدہ اور نیاز مندی کے طریقے مختلف ہیں ، ہر شے اپنی فطرت اور ساخت کے مطابق اپنے فرائض کو ادا کر رہی ہے ، اور نہایت استقلال سے نیاز مندی ہے اور بندگی کا ثبوت دے رہی ہے ۔ حل لغات : یزجی : جلاتا ہے ہنکاتا ہے ۔ اصل میں ازجا کے معنے سہولت وآسانی سے چلانے کے ہیں ۔ الودق : ہلکی ہلکی بارش ۔