سورة النور - آیت 41

أَلَمْ تَرَ أَنَّ اللَّهَ يُسَبِّحُ لَهُ مَن فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَالطَّيْرُ صَافَّاتٍ ۖ كُلٌّ قَدْ عَلِمَ صَلَاتَهُ وَتَسْبِيحَهُ ۗ وَاللَّهُ عَلِيمٌ بِمَا يَفْعَلُونَ

ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی

کیا تونے نہ دیکھا ، کہ جو کوئی آسمانوں اور زمین میں ہے اور اڑتے جانور پر کھولے ہوئے اللہ کی تسبیح کرتے ہیں ، سب کی تسبیح اور نماز اللہ جانتا ہے ، اور اللہ جانتا ہے جو وہ کرتے ہیں۔ (ف ١)

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

(ف1) ﴿كُلٌّ قَدْ عَلِمَ صَلَاتَهُ﴾یعنی کائنات کا ہر ذرہ خدا کی تسبیح وستائش میں مصروف ہے اور کوئی چیز نہیں جو اس کے ماتحت اور مسخر نہ ہو ، آسمان وزمین کے تمام حقائق اس کے عتبہ جلال کے سامنے جھکتے ہیں اور سجدہ کرتے ہیں ، مگر سجدہ اور نیاز مندی کے طریقے مختلف ہیں ، ہر شے اپنی فطرت اور ساخت کے مطابق اپنے فرائض کو ادا کر رہی ہے ، اور نہایت استقلال سے نیاز مندی اور بندگی کا ثبوت دے رہی ہے ۔ حل لغات : يُزْجِي: جلاتا ہے ہنکاتا ہے ۔ اصل میں ازجا کے معنی سہولت وآسانی سے چلانے کے ہیں ۔ الْوَدْقَ: ہلکی ہلکی بارش ۔