يَكَادُ الْبَرْقُ يَخْطَفُ أَبْصَارَهُمْ ۖ كُلَّمَا أَضَاءَ لَهُم مَّشَوْا فِيهِ وَإِذَا أَظْلَمَ عَلَيْهِمْ قَامُوا ۚ وَلَوْ شَاءَ اللَّهُ لَذَهَبَ بِسَمْعِهِمْ وَأَبْصَارِهِمْ ۚ إِنَّ اللَّهَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ
قریب ہے کہ بجلی ان کی آنکھیں اچک لے جس وقت ان پر چمکتی ہے تو وہ اس میں چلتے ہیں اور جب ان پر اندھیرا ہوتا ہے تو کھڑے رہتے ہیں اور اگر خدا چاہے تو ان کے کانوں اور آنکھوں کے لے جائے ، بیشک خدا ہر شے پر قادر (ف ١) ہے ۔
(ف1) پہلی مثال تو کفر کے تحیر کی تھی ، اس مثال میں یہ واضح کیا گیا ہے کہ یہ لوگ بہرحال مطلب کے پورے ہیں ۔ جب اسلام لانے سے کچھ مطلب براری ہوتی ہے تو پھر انہیں بھی اعلان کرنے میں دریغ نہیں ہوتا اور جب آزمائش وابتلا کا وقت ہو تو صاف انکار کردیتے ہیں یعنی جہاں ان کا ذاتی مفاد روشن طور پر نظر آرہا ہو ، مسلمانوں کا ساتھ دیتے ہیں اور جہاں مشکلات کی تاریکی نظر آئی ، رک گئے ، انہیں تنبیہ فرمائی کہ ایسا نہ کرو ، ورنہ اللہ کا عذاب آجائے گا اور پھر تم میں یہ استعداد بھی باقی نہ رہے گی ۔ حل لغات : يَخْطَفُ ۔ مضارع مصدر خطف ۔ اچک لینا ۔