وَلَقَدْ أَخَذْنَاهُم بِالْعَذَابِ فَمَا اسْتَكَانُوا لِرَبِّهِمْ وَمَا يَتَضَرَّعُونَ
اور ہم نے انہیں عذاب (ف ٤) ۔ میں پکڑا تھا تو بھی انہوں نے نہ اپنے رب کے سامنے عاجزی کی اور نہ گڑ گڑائے ۔
(ف ٤) اس عذاب کے تین میں مفسرین کا اختلاف ہے اور مندرجہ ذیل واقعات اس سلسلے میں بیان کئے جاتے ہیں ۔ ، ١۔ ثمامہ بن اثال نے جب اسلام قبول کیا ، تو اس نے یمامہ جا کر مکہ والوں کا غلہ روک لیا ، نتیجہ یہ ہوا ، کہ سخت قحط پڑا ، اور بڑے بڑے صنادید قریش بھی مارے جھوک کے بلبلا اٹھے ، ابو سفیان نے حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہا ، کیا آپ رحمۃ اللعالمین نہیں ہیں ؟ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کیوں نہیں اس نے کہا تو اللہ سے دعا کیجئے ، قحط دور ہو ، حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا دریائے رحمت جوش میں آگیا آپ نے دعا کی اور قحط دفع ہوگیا ، اس پر یہ آیتیں نازل ہوئیں ۔ ٢۔ بدر کے دن جو ذلت ورسوائی قریش کے حصہ میں آئی تھی اس کی طرف اشارہ ہے کہ باوجود شکست فاش دینے اور اسلام کی فتح وکامیابی کے ان کے دلوں میں کوئی تاثر پیدا انہیں ہوا ، اور یہ قطعا نہیں پسیجے ۔ ٣۔ عام دنیوی مشکلات مراد ہیں کہ یہ لوگ روزانہ مصائب وحوادث سے دوچار ہوتے ہیں ، مگر رجوع لائے اللہ کا جذبہ انکے دلوں میں پیدا نہیں ہونا ۔ حل لغات : خرجا : مال ودولت ۔ لناکبون : ناکب کی جمع ہے ، نکب عن الطرق کے معنے ہوتے ہیں ، راستے سے ہٹ گیا ۔