فَأَوْحَيْنَا إِلَيْهِ أَنِ اصْنَعِ الْفُلْكَ بِأَعْيُنِنَا وَوَحْيِنَا فَإِذَا جَاءَ أَمْرُنَا وَفَارَ التَّنُّورُ ۙ فَاسْلُكْ فِيهَا مِن كُلٍّ زَوْجَيْنِ اثْنَيْنِ وَأَهْلَكَ إِلَّا مَن سَبَقَ عَلَيْهِ الْقَوْلُ مِنْهُمْ ۖ وَلَا تُخَاطِبْنِي فِي الَّذِينَ ظَلَمُوا ۖ إِنَّهُم مُّغْرَقُونَ
پھر ہم نے اس کی طرف وحی کی کہ ہماری آنکھوں کے سامنے ہمارے حکم کے مطابق ایک کشتی بنا پھر جب ہمارا حکم آئے ، اور تنور جوش مارے ، تو تو اس کشتی میں ہر جنس کا دوہرا جوڑا اور اپنے گھر کے لوگ بٹھا لے ، مگر نہ اس شخص کو جس پر ان میں سے بات قائم ہوگئی ہے ، اور ظالموں کے بارہ میں مجھ سے نہ بول ، وہ ضرور غرق ہوں گے ۔
حل لغات : التَّنُّورُ: زمین ، وادی ، وہ جگہ جہاں سے پانی برآمد ہو ۔ كُلٍّ: یعنی ہر ضرورت کی چیز ، قرآن میں لفظ کل کا استعمال استغراق منطقی کے لئے نہیں ہوتا ، بلکہ عام ضروری اشیاء کے لئے ہوتا ہے ۔