سورة المؤمنون - آیت 12

وَلَقَدْ خَلَقْنَا الْإِنسَانَ مِن سُلَالَةٍ مِّن طِينٍ

ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی

اور ہم نے انسان کو مٹی کے ست سے بنایا ۔(ف ١)

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

ایک تشریحی نکتہ : (ف1) ان آیات میں قرآن حکیم نے انسانی پیدائش اور اس کے مختلف مراحل کا ذکر فرمایا ہے اور بتایا ہے کہ کس حکمت ودانائی سے اللہ تعالیٰ نے انسان کو خلعت وجود عطا فرما کر اس دنیائے عجائب میں بھیجا ہے اس روح وعقل کےمجسمہ کا اٹھان اور درمیان کی حیرت زار منزلیں، کیا یہ سب کی سب چیزیں اللہ کی اعلی ترین قوت تخلیق پر دال نہیں ؟ یہاں لفظ ﴿عَلَقَةَ﴾کی قرآن حکیم نے جدید ترین جنسیاتی تشریح فرمائی ہے موجودہ حکماء کی رائے ہے کہ نطفہ میں زندگی کے جراثیم ہوتے ہیں اور وہ جراثیم رحم میں پہنچ کر بڑھنا شروع کردیتے ہیں اور آہستہ آہستہ جنس کی شکل اختیار کرلیتے ہیں ۔ قرآن بھی کہتا ہے کہ ہم اس قطرہ آب کو جراثیم میں تبدیل کردیتے ہیں ، یہ واضح رہے علقۃ کے معنی خون بستہ کے نہیں ، بلکہ جرثومہ حیات کے ہیں ، جو رحم کے ساتھ چپک جاتا ہے اور جنین کا باعث ہوتا ہے ۔ غور فرمائیے کیا آج سے چودہ سوسال قبل علم التشریح کی یہ تفصیلات بغیر امداد الہام ووحی کے ممکن نہیں ؟ کیا یہ ہو سکتا ہے کہ ایک انسان حقائق کے چہرے سے اس طرح پردہ کشائی کرے ، حالانکہ اس وقت ابتدائی علوم کا بھی وجود نہ تھا ، اور قوم محض خرافات واوہام میں مبتلا تھی ، ان آیات میں قرآن نے کچھ ایسی ترتیب اور احسن بیانی سے کام لیا ہے کہ بےاختیار منہ سے ﴿فَتَبَارَكَ اللَّهُ أَحْسَنُ الْخَالِقِينَ﴾نکل جاتا ہے ۔ چنانچہ حضور (ﷺ) کا کاتب وحی عبداللہ یہ سن چکا ، تو بول اٹھا ﴿فَتَبَارَكَ اللَّهُ أَحْسَنُ الْخَالِقِينَ﴾ حضور (ﷺ) نے فرمایا لکھ لو یہی الہام ہوا ہے اس کی بدبختی اور محرومی دیکھئے کہ یہ اس کیلئے ٹھوکر اور گمراہی کا باعث ہوگیا ۔ اس نے سمجھا کہ شاید حضور (ﷺ) اسی طرح صلاح ومشورہ سے قرآن کو ترتیب دیتے ہیں حالانکہ یہ کمال بلاغت ہے کہ معانی اور ترتیب آسودہ آنے والے الفاظ کا پتہ دے دیں ، غالب کہتا ہے ۔ دیکھنا تقریر کی لذت کو اس نے یہ کہا میں نے یہ جانا کہ گویا یہ بھی میرے دل میں ہے چنانچہ حضرت فاروق (رض) جواس بلاغت کو سمجھتے تھے ، انہوں نے جب یہ آیات سنیں ، تو وہ بھی ﴿فَتَبَارَكَ اللَّهُ أَحْسَنُ الْخَالِقِينَ﴾ بول اٹھے ، اور جب ان کو حضور (ﷺ) نے بتایا کہ قرآن کی آیت میں بھی اسی طرح ہے تو خوش ہوئے کہ میرے ذوق كو اللہ نے آیت کے ساتھ توافق کیا ہے ۔