سورة الحج - آیت 75

اللَّهُ يَصْطَفِي مِنَ الْمَلَائِكَةِ رُسُلًا وَمِنَ النَّاسِ ۚ إِنَّ اللَّهَ سَمِيعٌ بَصِيرٌ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اللہ فرشتوں ، اور آدمیوں میں سے رسول جن لیتا ہے ، بےشک اللہ سنتا دیکھتا ہے (ف ١) ۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

زور لفظ اللہ پر ہے : (ف ١) ولید بن مغیرہ اور اس قماش کے دوسرے لوگ کہتے تھے کہ نبوت کا منصب محمد (صلی اللہ علیہ والہ وسلم) کو کیوں مل گیا ، جب کہ دنیوی اعتبار سے ہم لوگ اس کے زیادہ مستحق تھے ۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ نبوت کے لئے خاص استعداد ذہنی وفکری کی ضرورت ہے جس کو میرے سوا کوئی نہیں جانتا ، میں فرشتوں اور انسانوں میں سے جسے مناسب سمجھتا ہوں ، پیغام پہنچانے کے لئے منتخب کرلیتا ہوں ، یہ انتخاب محض میری ذات پر موقوف ہے تم لوگ اور تمہارے ہم مسلک دوسرے لوگ نبوت کے منصب کو نہیں حاصل کرسکتے ، یہاں غور طلب بات یہ ہے کہ زور لفظ اللہ پر ہے ” یصطفے “ پر نہیں چنانچہ محض اس نکتہ کے نہ سمجھنے سے بعض کوتاہ فہم لوگوں کو لغزش ہوئی اور انہوں نے سمجھا کہ نبوت اب بھی جاری ہے کیونکہ لفظ ” یصطفی “ استمرار کو چاہتا ہے حالانکہ یہاں بتانا یہ مقصود ہے کہ یہ اصطفاء اور برگزیدگی صرف اللہ کے اختیار میں ہے ۔ فافہم ۔