يَا أَيُّهَا النَّاسُ ضُرِبَ مَثَلٌ فَاسْتَمِعُوا لَهُ ۚ إِنَّ الَّذِينَ تَدْعُونَ مِن دُونِ اللَّهِ لَن يَخْلُقُوا ذُبَابًا وَلَوِ اجْتَمَعُوا لَهُ ۖ وَإِن يَسْلُبْهُمُ الذُّبَابُ شَيْئًا لَّا يَسْتَنقِذُوهُ مِنْهُ ۚ ضَعُفَ الطَّالِبُ وَالْمَطْلُوبُ
لوگو ایک کہاوت کہی گئی ہے ، سو تم اسے سنو ، جنہیں تم اللہ کے سوا پکارتے ہو ، اور ہرگز ایک مکھی بھی پیدا نہیں کرسکتے اگرچہ وہ سب اس کے لئے جمع ہوں ، اور اگر مکھی ان سے کچھ چھین لے جائے تو اسے اس سے چھڑا بھی نہیں سکتے ، عاجز ہے چاہنے والا ، اور (وہ بھی) عاجز کہ جن کو وہ چاہتا ہے (ف ١) ۔
(ف ١) اس سے قبل کی آیت میں شرک کی مذمت فرمائی تھی اور یہ بتایا تھا کہ ان مشرکوں کے پاس اس کی تائید کے لئے کوئی دلیل موجود نہیں ، اب اس عقیدے کی بےمائگی کا اظہار فرمایا ہے ، ارشاد ہے کہ انکے تمام معبود جمع ہوجائیں ، اور اپنی پوری قوت صرف کردیں ، جب بھی ایک مکھی تک پیدا کرنے میں قاصر رہیں گے ، حالانکہ مکھی ایک نہایت ہی ادنی درجہ کی مخلوق ہے ، اور مکھی کا پیدا کرنا تو بڑی بات ہے اگر وہ انکے کھانے میں سے کچھ چھین لے جائے تو یہ اس کو چھڑا بھی نہیں سکتے ۔ جب مطلوب و معبود کی یہ کیفیت ہے کہ ادنی درجے کی مخلوق کے پیدا کرنے پر بھی وہ قادر نہیں ، اور ماننے والوں کی یہ حالت ہے کہ مکھی پر بھی اختیار نہیں ، تو پھر بت پرستی کیسی ؟ کیا اس بےچارگی اور عجز کے بعد بھی کسی شئے کو خدا مان لینا جائز اور درست ہو سکتا ہے ۔ ؟ حقیقت یہ ہے کہ شرک وبت پرستی میں کوئی معقولیت نہیں صرف وہ لوگ اس معصیت کے مرتکب ہوتے ہیں ، جو ذہنا نہایت پست اور ذلیل ہیں ، اور جنہیں مبدا فیاض سے عقل قطعا ارزانی نہیں ہوئی ۔