لَن يَنَالَ اللَّهَ لُحُومُهَا وَلَا دِمَاؤُهَا وَلَٰكِن يَنَالُهُ التَّقْوَىٰ مِنكُمْ ۚ كَذَٰلِكَ سَخَّرَهَا لَكُمْ لِتُكَبِّرُوا اللَّهَ عَلَىٰ مَا هَدَاكُمْ ۗ وَبَشِّرِ الْمُحْسِنِينَ
اللہ کو ان کا گوشت اور خون نہیں پہنچتا لیکن اس کو تمہارے دل کا ادب پہنچتا ہے ۔ یوں انہیں ہم نے تمہارے بس میں کیا ، تاکہ تم اس بات پر کہ اس نے تمہیں ہدایت کی اللہ کی بڑائی کرو ، اور نیکوں کو بشارت دے ۔(ف ١)
فلسفہ قربانی : (ف1) اس آیت میں قربانی کا فلسفہ بیان کیا ہے کہ دلوں میں اللہ کی راہ میں کٹ مرنے کا جذبہ پیدا ہوتا ہے ۔ قانون قدرت ہے کہ ہر ادنی چیز اعلی کے لئے اپنی انفرادیت کو قربان کردیتی ہے ، نباتات کے لئے ضروری ہے کہ وہ حیوانات کا لقمہ بنیں، اور حیوانات انسان کے کام ودہن کی تواضع کریں ، اسی طرح انسان جب حیوانات کو اللہ کے جلال وعظمت کی بھینٹ چڑھاتا ہے ، تو وہ اصول کو اپنے سامنے رکھتا ہے کہ اللہ کے لئے ہمیں بھی اپنی جان ، مال اور آسائشوں کی قربانی دینا چاہئے ، یہی جذبہ فدویت وایثار، تقوی اور پرہیز گاری ہے ، ورنہ ظاہر ہے کہ اللہ تعالیٰ کو گوشت اور لہو کی کیا ضرورت ہے ۔