سورة الحج - آیت 18

أَلَمْ تَرَ أَنَّ اللَّهَ يَسْجُدُ لَهُ مَن فِي السَّمَاوَاتِ وَمَن فِي الْأَرْضِ وَالشَّمْسُ وَالْقَمَرُ وَالنُّجُومُ وَالْجِبَالُ وَالشَّجَرُ وَالدَّوَابُّ وَكَثِيرٌ مِّنَ النَّاسِ ۖ وَكَثِيرٌ حَقَّ عَلَيْهِ الْعَذَابُ ۗ وَمَن يُهِنِ اللَّهُ فَمَا لَهُ مِن مُّكْرِمٍ ۚ إِنَّ اللَّهَ يَفْعَلُ مَا يَشَاءُ ۩

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

کیا تونے نہ دیکھا ، کہ جو کوئی آسمانوں اور زمین میں ہے ، اور سورج ، اور چاند ، اور ستارے ، اور پہاڑ ، اور درخت ، اور چارپائے ، اور آدمیوں میں سے بہت لوگ اللہ کو سجدہ کرتے ہیں اور بہت ہیں جن پر عذاب ٹھہر چکا ، اور جس کو اللہ ذلیل کرے ‘ اسے کوئی عزت دینے والا نہیں ، اللہ جو چاہے ، سو کرے (ف ١) ۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

آقا کے ناشکر گزار بندے : (ف ١) یعنی کائنات کی ہر چیز اللہ کے قانون اطاعت کی فرمانبرداری کرتی ہے ، اور کوئی چیز اس کے اقتدار وعلم سے باہر نہیں ، آسمان کی بلندیاں ، اور زمین کی پستیاں سب اس کی سامنے جھکتی ہیں آفتاب اور چاند ، نجوم اور ستارے ، درخت اور بےسمجھ حیوانات تمام کے تمام اس کے حضور میں سربسجود ہیں ، بہت سے سعادتمند انسان بھی ہیں ، جن کو توفیق اطاعت وفرمانبرداری ابتدائی ہوئی ہے ، مگر کثیر تعداد ان لوگوں کی ہے جن کی گردنیں تکبر سے نہیں جھکتیں ارشاد ہے کہ یہ لوگ دراصل ذلیل ہیں ، اپنے آقا کے ناشکر گزار بندے ہیں ، نہیں معلوم ہونا چاہئے کہ اصل عزت یہ ہے کہ آقا انہیں پسند کرے اور محبوب رکھے ، اور اگر تمرد و بغاوت کی وجہ سے آقا کی نظروں سے گر گئے تو اور کون ہے جو عزت وافتخار کا خلعت بخشے گا ، جو رب العزت کے ہاں حقیر اور قابل نفرت ہے ، اس کی کوئی عزت نہیں ، اور وہ بالکل احترام کا مستحق نہیں ۔