سورة الأنبياء - آیت 104

يَوْمَ نَطْوِي السَّمَاءَ كَطَيِّ السِّجِلِّ لِلْكُتُبِ ۚ كَمَا بَدَأْنَا أَوَّلَ خَلْقٍ نُّعِيدُهُ ۚ وَعْدًا عَلَيْنَا ۚ إِنَّا كُنَّا فَاعِلِينَ

ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی

جس دن ہم آسمان کو اس طرح لپیٹیں گے (ف ٢) جیسے کاغذ کو طومار لپٹیتا ہے جیسے ہم نے پہلی پیدائش شروع کی تھی (ویسے) ہم اسے دہرائیں گے (یہ) وعدہ ہمارے ذمہ ہے ہمیں کرنا ہے ۔

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

(ف2) یعنی یہ تمام واقعات قیامت آنے کے بعد رونما ہوں گے ، اس وقت آسمان کی وسعتوں کو یوں سمیٹ لیا جائے گا ، جس طرح کاغذوں کے طو مار کو لپیٹ لیا جاتا ہے ۔ مقصد یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے لئے اتنے بڑے آسمان کو چشم زدن میں سمیٹ لینا اتنا ہی سہل ہے ، جتنا کہ خطوط کے کاغذات کو لپیٹ لینا لکھنے والے کے لئے سہل ہوتا ہے یعنی اللہ کے لئے یہ چیز جسے تم مشکل اور محال قرار دے رہے ہو بالکل آسان ہے ۔ حل لغات : السِّجِلِّ: ایک فرشتے کا نام ہے یا کاغذ کا طومار ، یا قبالہ ، یا چک یا مہر ۔