فَلَمَّا فَصَلَ طَالُوتُ بِالْجُنُودِ قَالَ إِنَّ اللَّهَ مُبْتَلِيكُم بِنَهَرٍ فَمَن شَرِبَ مِنْهُ فَلَيْسَ مِنِّي وَمَن لَّمْ يَطْعَمْهُ فَإِنَّهُ مِنِّي إِلَّا مَنِ اغْتَرَفَ غُرْفَةً بِيَدِهِ ۚ فَشَرِبُوا مِنْهُ إِلَّا قَلِيلًا مِّنْهُمْ ۚ فَلَمَّا جَاوَزَهُ هُوَ وَالَّذِينَ آمَنُوا مَعَهُ قَالُوا لَا طَاقَةَ لَنَا الْيَوْمَ بِجَالُوتَ وَجُنُودِهِ ۚ قَالَ الَّذِينَ يَظُنُّونَ أَنَّهُم مُّلَاقُو اللَّهِ كَم مِّن فِئَةٍ قَلِيلَةٍ غَلَبَتْ فِئَةً كَثِيرَةً بِإِذْنِ اللَّهِ ۗ وَاللَّهُ مَعَ الصَّابِرِينَ
پھر جب فوج لے کر طالوت الگ ہوا تو بولا ، خدا تمہیں ایک نہر سے آزمائے گا ، سو جو اس سے پئے گا ‘ وہ میرا نہیں ہے اور جو اس کونہ چکھے گا ‘ وہ بےشک میرا ہے مگر جو اپنے ہاتھ سے ایک چلو بھر لے تو اتنے میں مضائقہ نہیں سو تھوڑوں کے سوا سب نے اس کا پانی پیا ، پھر جب طالوت نے اور اس کے ایماندار ساتھی اس نہر سے پار اترے تو وہ لوگ کہنے لگے کہ آج ہم میں جالوت اور اس کی فوج سے مقابلہ کی طاقت نہیں ہے جنہیں خدا کی ملاقات کا خیال تھا یوں بولے ، ایسا بہت ہوا ہے کہ چھوٹی جماعت خدا کے حکم سے بڑی جماعت پر غالب آئی ہے اور خدا صابروں کے ساتھ ہے ۔ (ف ١)
قلت کی فتح کثرت پر : (ف1) ان آیات سے معلوم ہوتا ہے کہ بنی اسرائیل بالآخر قائل ہوگئے اور بجبر واکراہ طالوت کی امارت قبول کرلی ، وہ ان کو لے کر نکلا ، راستے میں اردن وفسطین کے درمیان ایک دریا پڑتا تھا ، آپ نے فرمایا دیکھو دریا سے سیر ہو کر پانی پینا تمہارے لئے ممنوع ہے ۔ البتہ اگر چلو سے منہ تر کرلو تو مضائقہ نہیں مقصد ان کا امتحان لینا تھا کہ ان میں مجاہدانہ جفاکشی کی عادت بھی ہے یا نہیں اس امتحان میں چند آدمیوں کے سوا سب ناکام رہے ، آگے بڑھ کر جالوت کا لشکر جرار تھا ، یہ دیکھ کر گھبراگئے اور کہہ اٹھے کہ ہم میں تو جنگ کی ہمت نہیں سوا ان قلیل نفوس کے جن کے دلوں میں صحیح ایمان جاگزین تھا اور وہ سوا اللہ کے اور کسی سے نہیں ڈرتے تھے ، وہ ثابت قدم رہے ، اس لئے کہ وہ سمجھتے تھے فتح کثرت تعداد یا سازوسامان کی چمک دمک سے نہیں ، بلکہ اللہ تعالیٰ کی تائید ونصرت سے ہے بہت سی قلیل التعداد جماعتیں اپنے ایمان واستقلال کی وجہ سے بڑی بڑی جماعتوں پر غالب آئی ہیں اور یہ ایک تاریخی حقیقت ہے جس کی صحت میں کوئی شبہ نہیں ۔ حل لغات : غُرْفَةً: چلو بھرنا ۔ جُنُود: لشکر جمع جند ۔ فِئَةٍ: گروہ ۔