سورة البقرة - آیت 247

وَقَالَ لَهُمْ نَبِيُّهُمْ إِنَّ اللَّهَ قَدْ بَعَثَ لَكُمْ طَالُوتَ مَلِكًا ۚ قَالُوا أَنَّىٰ يَكُونُ لَهُ الْمُلْكُ عَلَيْنَا وَنَحْنُ أَحَقُّ بِالْمُلْكِ مِنْهُ وَلَمْ يُؤْتَ سَعَةً مِّنَ الْمَالِ ۚ قَالَ إِنَّ اللَّهَ اصْطَفَاهُ عَلَيْكُمْ وَزَادَهُ بَسْطَةً فِي الْعِلْمِ وَالْجِسْمِ ۖ وَاللَّهُ يُؤْتِي مُلْكَهُ مَن يَشَاءُ ۚ وَاللَّهُ وَاسِعٌ عَلِيمٌ

ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی

اور ان کے نبی نے ان سے کہا کہ طالوت کو تمہارے لئے بادشاہ مقرر کیا ہے ، وہ بولے کیونکر اس کو ہم پر حکومت ہو سکتی ہے ، حالانکہ بادشاہت کے ہم اس سے زیادہ حق دار ہیں اور وہ مال میں بھی بڑا مقدور والا نہیں ہے کہا کہ خدا نے اس کو تم سے چن لیا اور اس کو علم اور جسم میں زیادہ وسعت دی ہے اور خدا اپنا ملک جس کو چاہے دے اور اللہ کشائش والا جاننے والا ہے ۔ (ف ١)

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

معیار امارت : (ف1) جناب طالوت (علیہ السلام) کو حضرت شموئیل (علیہ السلام) نے امیر مقرر کردیا اور بنی اسرائیل سے کہا ، تمہارا مطالبہ پورا ہوا ۔ اب جہاد کے لئے تیار ہوجاؤ تو انہوں نے یہ کہہ کر انکار کردیا کہ طالوت کو ہم پر کوئی فضیلت حاصل نہیں ، اعتراض یہ تھا کہ طالوت (علیہ السلام) کے پاس مال ودولت کے ڈھیر نہیں اور وہ سرمایہ دار نہیں آپ نے جواب دیا کہ میں نے ایسا اللہ کی اجازت سے کیا ہے اور وہ قوت وعلم میں تم سب پر فائق ہے ، جس کے معنی یہ ہیں کہ معیار امارت نسل ونسب کا امتیاز نہیں اور نہ دولت وسرمایہ کی فراوانی بلکہ علم وقوت ہے ، جو زیادہ عالم ، زیادہ بہادر اور جسور ہے ، وہی امارت کا اہل ہے ۔ حل لغات : بَعَثَ: بھیجا ، مقرر کیا ۔ أَنَّى: کیونکر ، کیسے سَعَةً: فراوانی ، کشائش ۔