سورة البقرة - آیت 241

وَلِلْمُطَلَّقَاتِ مَتَاعٌ بِالْمَعْرُوفِ ۖ حَقًّا عَلَى الْمُتَّقِينَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور طلاق یافتہ عورتوں کو حسب دستور خرچ دینا چاہئے یہ پرہیزگاروں پر لازم ہے ۔ (ف ١)

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ١) (آیت) ” وللمطلقت متاع “۔ کے معنی ہیں کہ طلاق محض اختلاف رائے کا نتیجہ ہے ، کسی بغض وعناد کا نتیجہ نہیں ، یعنی اگر طلاق دو تو اس کے معنی صرف یہ ہیں کہ تم بعض وجوہ کی بنا پر اکٹھے نہیں رہ سکتے ۔ نہ یہ کہ مطلقہ حسن سلوک کی مستحق نہیں رہی ، قرآن حکیم کا مقصد یہ ہے کہ مسلمان بہرحال اخلاق عالیہ کا مظاہرہ کرے اور کسی حالت میں بھی حسن سلوک کی فضیلت کو فراموش نہ کرے ۔ حل لغات : الوف : ہزاروں ، جمع الف ۔ حذر : خوف ، ڈر ۔