وَعَنَتِ الْوُجُوهُ لِلْحَيِّ الْقَيُّومِ ۖ وَقَدْ خَابَ مَنْ حَمَلَ ظُلْمًا
اور زندہ ہمیشہ رہنے والے کے آگے منہ جھکے ہوئے ہونگے اور جس نے ظلم کا بوجھ اٹھایا ، وہ نامراد ہوا ۔
حل لغات: الْحَيِّ الْقَيُّومِ: زندگی اور حیات کا منبع اصلی اور تمام کائنات کو قائم اور باقی رکھنے والی ذات : علماء طبعیات حیران وسرگردان ہیں کی مادہ میں زندگی کہاں سے آگئی کیونکہ اس میں تو سوائے اشکال وصنور کی قبولیت کے اور کسی قسم کی استعداد موجود نہیں ، یہ خیال کہ زندگی جسم کی موزوں ترکیب کا نام ہے ، اب غلط ثابت ہوچکا ہے ، علم الحیوانات کے ماہرین نے ایسے حشرات دریافت کئے ہیں جن کی ترکیب بالکل سادہ اور بسیط ہے مگر حیات اور زندگی ان میں موجود ہے ، قرآن حکیم یہ کہہ کر علماء طبیعات کی حیرانی دور کردیتا ہے ، کہ یہ تمام زندگی ’ حی “ یعنی خدائے زندہ کی طرف سے ہے اسی نے حیات کو پیدا کیا ہے اور وہی جب تک چاہتا ہے اسے باقی رکھتا ہے ۔