قَالَ فَاذْهَبْ فَإِنَّ لَكَ فِي الْحَيَاةِ أَن تَقُولَ لَا مِسَاسَ ۖ وَإِنَّ لَكَ مَوْعِدًا لَّن تُخْلَفَهُ ۖ وَانظُرْ إِلَىٰ إِلَٰهِكَ الَّذِي ظَلْتَ عَلَيْهِ عَاكِفًا ۖ لَّنُحَرِّقَنَّهُ ثُمَّ لَنَنسِفَنَّهُ فِي الْيَمِّ نَسْفًا
موسیٰ بولا ، چلا جا ، تیری سزا اسی زندگی میں یہ ہے ، کہ تو (ہر کسی کو) کہے گا کہ مجھے نہ چھوؤ ، اور تیرے لئے ایک وعدہ ہے ، جو تجھ سے خلاف نہ ہو (یعنی عذاب قیامت) اور اپنے معبود کو دیکھ ، جس پر تو مجاور ہو بیٹھا تھا ، ہم اس کو جلا دیں گے ، پھر اسے دریا میں بکھیر دیں گے ۔
حل لغات : أَنْ تَقُولَ لَا مِسَاسَ: یعنی تمہاری حالت ایسی ہوجائے گی ، کہ لوگ تم سے نفرت کریں گے ، اور قریب نہیں بھٹکنے دیں گے ، بنی اسرائیل کو گمراہ کرنے کی سزا اس کو اللہ تعالیٰ نے یہ دی کہ باقی عمر لوگوں سے جدا رہا ، کیونکہ قدرت نے اس کے بدن میں ایسا مادہ پیدا کردیا ، کہ وہ جس کو ہاتھ لگاتا یا کوئی اس کو چھوتا تو جس کو ہاتھ لگایا جاتا ، اور چھونے والا دونوں بخار میں مبتلا ہوجاتے ، یہ تو صرف دنیا کے عذاب کی کیفیت تھی ، عقبی کا عذاب اس کے سوا رہا ۔