سورة طه - آیت 50

قَالَ رَبُّنَا الَّذِي أَعْطَىٰ كُلَّ شَيْءٍ خَلْقَهُ ثُمَّ هَدَىٰ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

کہا ہمارا رب وہ ہے جس نے ہر شے کو اس کی (مناسب) صورت عطا فرمائی ، پھر اسے ہدایت فرمائی (ف ١) ۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ١) حکومتوں کی ہمیشہ یہ ذہنیت رہی ہے کہ محکوموں کو غیر متعلق مسائل میں الجھا دیا جائے ، اور اصل مطالبہ سے ان کی نگائیں پھیر دی جائیں ، چنانچہ موسیٰ (علیہ السلام) اور ہارون (علیہ السلام) نے جب فرعون سے کہا ، کہ ہم تمہارے پروردگار کی جانب سے رسول مقرر ہو کر آئے ہیں ، اور ہمارا مطالبہ یہ ہے کہ بنی اسرائیل کو ہمارے ساتھ کر دو ، تو اس نے بجائے اس کے کہ اصل مطالبہ کے متعلق کچھ جواب دے یہ کہا کہ تمہارا پروردگار کون ہے ؟ میں تو ابھی تک یہی نہیں جان سکا ، موسیٰ (علیہ السلام) نے نہایت حکیمانہ جواب دیا کہ رب وہ ہے جس نے ہر چیز کو پیدا کیا ، اور پھر ہر چیز کے فرائض علم وانصاف سے مرتب کئے ، اور تم ہو کر باوجود فرعونی الوہیت کے بنی اسرائیل پر مظالم ڈھا رہے ہو ، اس کے بعد اس نے سوالات کا رخ دوسری طرف پھیر دیا ، کہنے لگا ، تو تمہارے خیال میں پہلے سب لوگ گمراہ تھے ؟ آخر جب تم نہیں آئے تھے ، اس وقت لوگوں کے پاس اللہ کا کونسا پیغام تھا ؟ موسیٰ (علیہ السلام) کا جواب دیکھئے کتنا جچا تلا ہے ، کہ اس کے بعد کچھ کہنے سننے کی گنجائش نہیں رہی فرمایا گذشتہ قوموں کے حالات اللہ کو معلوم ہیں ، اور کوئی چیز اس سے پوشیدہ ومستتر نہیں ، غرض یہ تھی کہ فرعون غیر متعلق ، بحثوں میں الجھا نہ سکے ایسے جامع اور معقول جواب دئیے کہ اس کو اصل مسئلہ کی طرف متوجہ ہونا پڑا ۔ حل لغات : القرون الاولے : پہلی قومیں ، گذشتہ زمانے کے لوگ ۔ لا یضل ربی ولا ینسے : میرا پروردگار نہ چوکتا ہے نہ بھولتا ۔ لا ولی النھی : نھیۃ کی جمع معنے عقل والوں کے لئے ۔