سورة مريم - آیت 49

فَلَمَّا اعْتَزَلَهُمْ وَمَا يَعْبُدُونَ مِن دُونِ اللَّهِ وَهَبْنَا لَهُ إِسْحَاقَ وَيَعْقُوبَ ۖ وَكُلًّا جَعَلْنَا نَبِيًّا

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

پھر جب وہ ان سے اور اللہ کے سوا ان کے معبودوں کو جنہیں وہ پکارتے تھے یک سو ہوا تو ہم نے اسے اسحاق (علیہ السلام) اور یعقوب (علیہ السلام) بخشا ، اور ہر ایک کو ہم نے نبی بنا یا (ف ٢) ۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

ہجرت الی اللہ کے ثمرات : (ف ٢) جب کوئی شخص اللہ کے لئے تمام لذات کو چھوڑ دے ، مال ودولت اور اعزہ اور اقرباء کی ہمدردیوں سے جدا ہوجائے ، اور وطن کی آسائیشوں اور اس کے تکلفات سے یک قلم محروم قرار پائے ، تو اس وقت اس کی تسکین قلب کے لئے اللہ کی مدد کا ہاتھ پڑھتا ہے ، اور دل ودماغ کو مسرتوں سے معمور کردیتا ہے ، غور فرمائیے دنیا کو چھوڑ دینا آسان ہے مگر خالق کائنات کو کیونکر چھوڑا جا سکتا ہے ، اس کارساز کے ساتھ اگر اچھے تعلقات قائم ہیں تو پھر ساری مخلوق تابع اور فرمانبردار ہے ، اگر وہی روٹھ گیا ، تو پھر یہاں کی مسرتوں میں کیا لطف ہے ، حضرت ابراہیم (علیہ السلام) اس اہم نکتہ سے خوب واقف تھے ، جب انہوں نے دیکھا کہ یہ لوگ دعوت حق کو قبول کرنے کی صلاحیت سے محروم ہیں اور مجھے ہجرت پر مجبور کر رہے ہیں تو فورا ہجرت الی اللہ پر مستعد ہوگئے اور اللہ کے لئے اللہ کی مخلوق کو چھوڑ دیا ۔ اب اللہ کی مہربانیاں ملاحظہ ہوں کہ وطن سے بےیارو مددگار گئے اللہ نے اسحاق جیسا بیٹا ، اور یعقوب (علیہ السلام) جیسا پوتا بخشا اور دونوں نبوت کے اعلی ترین عہدوں پر فائز تھے اور اس کے علاوہ مال ودولت دیا ، عزت وجاہ سے نوازا قبولیت بخشی ، اور جد عرب کے معزز لقب سے مشرف ہوئے ۔ حل لغات : اراغب : رغب کا صلہ جب عن ہو تو اس کے معنی نفرت کے ہوتے ہیں ۔ ملیا : ملادۃ ، من الدھر ۔ بہت زیادہ عرصہ ۔ حفیا : نہایت مہربان زیادہ لطف وکرم کا اظہار کرنے والا ، ۔ لسان صدق : یعنی مدح وثناء ذکر جمیل ۔