ذَٰلِكَ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ ۚ قَوْلَ الْحَقِّ الَّذِي فِيهِ يَمْتَرُونَ
یہ ہے عیسیٰ بن مریم علیہا السلام سچی بات ہے جس میں وہ (انصاری) شک کر رہے ہیں (ف ٢) ۔
(ف ٢) حضرت مسیح (علیہ السلام) کی پیدائش ایک طرف یہودیوں کے لئے ٹھوکر کا باعث ہوئی اور دوسری جانب مسیحی حضرات اس کی وجہ سے گمراہی کے عمیق غار میں جا گرے ۔ عیسائی مذہب کے مبلغین نے یہ سمجھا کہ مسیح (علیہ السلام) کی یہ حیرت انگیز ولادت کی خدائی پر دال ہے ، ورنہ ایک انسان کیونکر قوانین قدرت کو توڑ سکتا ہے ، اللہ تعالیٰ نے بتایا ، یہ بات غلط ہے مسیح (علیہ السلام) کا تولد ہونا اس کی الوہیت پر دلالت نہیں کرتا ، بلکہ میری جلالت قدرت کا ایک ثبوت ہے میں جب چاہتا ہوں محض ارادہ سے بڑی سے بڑی کائنات کو پیدا کرلیتا ہوں میرے لئے کسی سہارے اور شریک کی مطلقا ضرورت نہیں ، قول الحق سے غرض یہ ہے کہ قرآن نے مسیح (علیہ السلام) کے متعلق جو کچھ بتایا ہے وہی صحیح ہے ۔ ان آیات میں اصل تعلیم کو واضح کیا اور بتایا کہ حقیقی مقصد اللہ کی توحید ہے ، اور وہ لوگ جو اس صراط مستقیم سے گریزاں ہیں ان کیلئے بڑی حسرت کا سامان ہے وہ اللہ کے حضور میں سرخرو اور بازیاب نہیں ہو سکیں گے ۔ حل لغات : الاحزاب : مختلف گروہ ، حزب کی جمع ہے ۔ اسمع و ابصر : تعجب کے لیے ہے یعنی اس وقت تو یہ لوگ حق کی سماعت سے محروم ہیں ۔ مگر اس وقت ان کی سماعت بینائی میں اضافہ ہوجائے گا ۔