سورة مريم - آیت 7

يَا زَكَرِيَّا إِنَّا نُبَشِّرُكَ بِغُلَامٍ اسْمُهُ يَحْيَىٰ لَمْ نَجْعَل لَّهُ مِن قَبْلُ سَمِيًّا

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اے زکریا (علیہ السلام) ہم تجھے ایک لڑکے کی بشارت دیتے ہیں اس کا نام یحیٰ (علیہ السلام) ہوگا ، اس وقت سے پہلے ہم نے کوئی آدمی اس کا ہم نام نہیں کیا (ف ٢) ۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ٢) اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں ، دعا قبول ہے ، تیرے لڑکا ہوگا اس کا نام یحیٰ رکھنا ، بڑا سعادت مند اور نام اور بچہ ہوگا ، زکریا ان کو حیران ہوجاتے ہیں ، فرط حیرت سے پوچھتے ہیں ، کیا ان قدرتی موانع کے باوجود بھی مجھے اولاد عطا کی جائے گی ؟ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں ، ہاں میرے لئے یہ کوئی مشکل بات نہیں ، ایسا ہی ہوگا ، ۔ غور فرمائیے کیا واقعی اس کی صفات لا محدود نہیں ، اب تک یہ سمجھا جاتا تھا ، کہ اولاد کے لئے ایک وقت مقرر ہے ، جب انسان اس وقت معین سے تجاوز کر جائے ، تو اولاد سے مایوس ہوجاتا ہے مگر اللہ تعالیٰ کی گوناگون حکمتوں نے ثابت کردیا ، کہ اس کے اندازہ ہائے بخشش تمہارے احاطہ علم میں نہیں آسکتے ۔ اس واقعہ سے یہ بھی معلوم ہوا ، کہ انسان کو کسی حالت میں مایوس نہیں ہونا چاہئے ، اور ہر حالت میں اللہ تعالیٰ کی بخششوں کا امیدوار رہنا چاہئے ۔ حل لغات : عاقرا : عقر کے معنے چلنے سے باز رکھنے اور مجروح کرنے اور بلند یا ویران عمارت کے ہیں ، یہاں مراد ہے کہ بیوی ناقابل اولاد ہے ، رضیا : خوش آواز اور پسندیدہ خو ۔