يَا زَكَرِيَّا إِنَّا نُبَشِّرُكَ بِغُلَامٍ اسْمُهُ يَحْيَىٰ لَمْ نَجْعَل لَّهُ مِن قَبْلُ سَمِيًّا
اے زکریا (علیہ السلام) ہم تجھے ایک لڑکے کی بشارت دیتے ہیں اس کا نام یحیٰ (علیہ السلام) ہوگا ، اس وقت سے پہلے ہم نے کوئی آدمی اس کا ہم نام نہیں کیا (ف ٢) ۔
(ف ٢) اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں ، دعا قبول ہے ، تیرے لڑکا ہوگا اس کا نام یحیٰ رکھنا ، بڑا سعادت مند اور نام اور بچہ ہوگا ، زکریا ان کو حیران ہوجاتے ہیں ، فرط حیرت سے پوچھتے ہیں ، کیا ان قدرتی موانع کے باوجود بھی مجھے اولاد عطا کی جائے گی ؟ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں ، ہاں میرے لئے یہ کوئی مشکل بات نہیں ، ایسا ہی ہوگا ، ۔ غور فرمائیے کیا واقعی اس کی صفات لا محدود نہیں ، اب تک یہ سمجھا جاتا تھا ، کہ اولاد کے لئے ایک وقت مقرر ہے ، جب انسان اس وقت معین سے تجاوز کر جائے ، تو اولاد سے مایوس ہوجاتا ہے مگر اللہ تعالیٰ کی گوناگون حکمتوں نے ثابت کردیا ، کہ اس کے اندازہ ہائے بخشش تمہارے احاطہ علم میں نہیں آسکتے ۔ اس واقعہ سے یہ بھی معلوم ہوا ، کہ انسان کو کسی حالت میں مایوس نہیں ہونا چاہئے ، اور ہر حالت میں اللہ تعالیٰ کی بخششوں کا امیدوار رہنا چاہئے ۔ حل لغات : عاقرا : عقر کے معنے چلنے سے باز رکھنے اور مجروح کرنے اور بلند یا ویران عمارت کے ہیں ، یہاں مراد ہے کہ بیوی ناقابل اولاد ہے ، رضیا : خوش آواز اور پسندیدہ خو ۔