سورة البقرة - آیت 218

إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَالَّذِينَ هَاجَرُوا وَجَاهَدُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ أُولَٰئِكَ يَرْجُونَ رَحْمَتَ اللَّهِ ۚ وَاللَّهُ غَفُورٌ رَّحِيمٌ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

جو ایمان لائے اور جنہوں نے ہجرت کی اور خدا کی راہ میں جہاد کیا (ف ٢) وہی اللہ کی رحمت کے امیدوار ہیں اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے ۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ٢) مجاہدین ومہاجرین ہی اللہ تعالیٰ کی بیش قیمت نعمتوں کے سزا وار ومستحق ہیں ، اس لئے کہ یہی پاک نفوس وہ ہیں جنہوں نے لذات نفس سے کنارہ کشی کی اور حق کے لئے ہر طرح کی مصیبت کو گوارا کیا ، اسلام مسلمانوں کے لئے دو راہیں تجویز کرتا ہے ، یا تو وہ باطل سے معرکہ آراہوں اور یا اس زمین کو چھوڑ دیں جو ان کے لئے فتنہ کا باعث ہو ، گویا مسلمان ضمیر کا آزاد پیدا کیا گیا ، وہ غلامی اور بزدلی کو قطعا برداشت نہیں کرسکتا ۔ وہ اپنے آرام وآسائش کو ترک کرسکتا ہے ، مگر حق سے کنارہ کشی وعلیحدگی اس کے لئے سخت مشکل ہے ، (آیت) ” واللہ غفور رحیم “۔ کے معنی یہ ہیں کہ جہاد سب سے بڑی عبادت ہے اور مجاہد سب سے بڑا مرتاض ، اس لئے خدا کی رحمتیں اس کے لئے نسبتا زیادہ وسیع ہوں گی ، اس لئے چاہئے کہ مسلمان بھی مجاہدین کہ چھوٹی چھوٹی باتوں کے لئے متہم نہ کریں ۔ اللہ تعالیٰ کے ہاں ان کی بڑی منزلت ہے ، وہ شخص جو اپنا سر لے کر خدا کے حضور میں پہنچ جائے ، اس سے اور کس چیز کی امید رکھتے ہو ؟ کیا اس سے کوئی اور بڑی قربانی ہو سکتی ہے ؟