سورة الكهف - آیت 79

أَمَّا السَّفِينَةُ فَكَانَتْ لِمَسَاكِينَ يَعْمَلُونَ فِي الْبَحْرِ فَأَرَدتُّ أَنْ أَعِيبَهَا وَكَانَ وَرَاءَهُم مَّلِكٌ يَأْخُذُ كُلَّ سَفِينَةٍ غَصْبًا

ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی

وہ کشتی چند محتاجوں کی تھی ، جو دریا میں کام کرتے تھے ، سو میں نے چاہا کہ اسے عیب دار کروں ، اور ان کے پرے ایک بادشاہ تھا جو ہر (بے عیب) کشتی زبردستی چھین لیتا تھا۔ (ف ١)

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

(ف1) حضرت خضر (علیہ السلام) نے بتایا کہ کشتی کو عیب دار کرنے کی وجہ یہ تھی کہ وہ ان غریب ملاحوں کے لئے ہر حال وسیلہ روز گار بنی رہے ، ایسا نہ ہو کہ اسے کار آمد سمجھ کرنوکرشاہی اپنے لئے مخصوص کرلے ، ان مسکینوں کی گذر محض کشتی پر تھی اس وقت کا بادشاہ ظالم اور غاصب تھا ، رعایا کی ہر اچھی چیز چھنوا لیتا ، اور اپنے لئے مخصوص کرلیتا ۔