سورة الكهف - آیت 18

وَتَحْسَبُهُمْ أَيْقَاظًا وَهُمْ رُقُودٌ ۚ وَنُقَلِّبُهُمْ ذَاتَ الْيَمِينِ وَذَاتَ الشِّمَالِ ۖ وَكَلْبُهُم بَاسِطٌ ذِرَاعَيْهِ بِالْوَصِيدِ ۚ لَوِ اطَّلَعْتَ عَلَيْهِمْ لَوَلَّيْتَ مِنْهُمْ فِرَارًا وَلَمُلِئْتَ مِنْهُمْ رُعْبًا

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور تو سمجھے گا کہ ہو جاگ رہے ہیں حالانکہ وہ سوتے ہیں ، اور ہم ان کی داہنی اور بائیں کروٹیں بدلتے رہتے ہیں ، اور ان کا کتا چوکھٹ پر اپنی بائیں پسارے پڑا ہے ، اگر تو انہیں جھانک کر دیکھے تو ان سے پیٹھ پھیر کر بھاگے اور تیرے دل میں ان کا خوف (ف ١) ۔ چھا جائے ۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ١) یہاں ایک عرصہ تک یہ لوگ رہے ، اور زہد و راضت کی زندگی بسر کی ، آخر ان کا انتقال ہوگیا ، اور ایسی حالتوں میں موت آئی ، کہ یہ لوگ کسی نہ کسی کیفیت عبادت میں مشغول تھے ، کوئی سجدے میں تھا ، کوئی رکوع میں ، کوئی کھڑا تھا ، اور کوئی جھکا ہوا ، اس لئے باہر سے دیکھنے والے کو یہی معلوم ہوتا تھا ، کہ یہ لوگ زندہ ہیں ، اور عبادت میں مشغول ہیں ، حالانکہ حقیقت میں وہ موت کی نیند سو رہے تھے ۔ کتا بھی غار کی دہلیز پر پاؤں پھیلائے بیٹھا تھا ، اور وہ بھی اسی کیفیت میں طعمہ اجل ہوچکا تھا اس سارے منظر کو اس وقت بھی اچھی طرح دیکھا جا سکتا ، جبکہ غور کیا جاتا ، کیونکہ یہ لوگ جس غار میں پناہ گزین تھے ، وہ قدرے تاریک تھا ، اور اول نظر میں تو یقینا دل دہل جاتا ہوگا اللہ تعالیٰ نے اس جگہ کو دہشتناک بنا دیا ہے قرآن حکیم نے اس حقیقت کو بیان فرمایا ہے ۔ (آیت) ” وتحسبہم ایقاضا “۔ اور لواطلعت : میں اس وقت کی حالت بیان فرمائی ہے ، یعنی اگر تم اس وقت موجود ہوتے ، تو تم بھی پہلی نظر میں انہیں زندہ خیال کرتے ، اور جب تمہیں معلوم ہوجاتا ، کہ یہ زندہ نہیں مردہ ہیں تو مارے خوف کے بھاگ جاتے ۔ حل لغات : ایقاضا : جیتے جاگتے ، جمع یقظ بمعنے بیدار رقود : موت کی نیند سوئے ہوئے ، جمع راقد بمعنی سونے والا خواب کنندہ ۔ بورقکم : سکہ ، روپیہ ۔